Blog
Books
Search Hadith

طواف کی دورکعتوں اور ان کی قراء ت اور ان کے بعد حجراسود کے استلام کا بیان

۔ (۴۳۹۰) عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : أَرَأَیْتِ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} فَوَاللّٰہِ مَا عَلٰی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، قَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أُخْتِی! إِنَّہَا لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَہَا عَلَیْہِ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، إِنَّمَا نَزَلَتْ إِنَّ ھٰذَا الْحَیَّ مِنَ الْأَنْصَارِ کَانُوْا قَبْلَ أَنْ یُسْلِمُوْایُہِلُّوْا لِمَنَاۃَ الطَّاغِیَۃِ، الَّتِی کَانُوْایَعْبُدُوْنَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَکَانَ مَنْ أَھَلَّ لَھَا یَتَحَرَّجُ أَنْ یَطُوْفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَسَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} قَالَتْ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الطَّوَافَ بِہِمَا فَلَیْسَیَنْبَغِیْ لِأَحَدٍ أَنْ یَدَعَ الطَّوَافَ بِہِمَا۔ (مسند احمد: ۲۶۴۳۰)

۔ جنابِ عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا کہ کیا آپ نے اس آیت پر غور نہیں کیا: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَـرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) اللہ کی قسم! اس آیت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: بھانجے!تم نے بڑی غلط بات کہی ہے، اگر بات اسی طرح ہوتی جیسے تم کہتے ہوتو اس آیت کی عبارت یوں ہوتی فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا (اس پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان کا طواف نہ کرنے)۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ آیت تو اس لئے نازل ہوئی تھی کہ انصار کا یہ قبیلہ اسلام سے قبل مناۃ نامی بت کے لئے احرام باندھا کرتا تھا اور یہ لوگ مشلل کے قریب اس کی پوجا کیاکرتے تھے،اس مناۃ کے لئے احرام باندھنے والے لوگ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کو گناہ سمجھتے تھے، جب ان لوگوں نے اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) (سورۂ بقرہ: ۱۵۸) اب تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے درمیان کی سعی کو مشروع قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس سعی کو ترک کرے۔
Haidth Number: 4390
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۹۰) تخریج: أخرجہ مطولا ومختصرا البخاری: ۱۶۴۳، ۴۸۶۱، ومسلم: ۱۲۷۷(انظر: ۲۵۹۰۵)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم کی روایت کے مطابق سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے صفامروہ کی سعی کے بارے میں کہا: ((مَا اَتَمَّ اللّٰہُ حَجَّ امْرِیئٍ وَلَا عُمْرَتَہٗلَمْیَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔)) … اللہ تعالی اس بندے کا حج اور عمرہ پورا نہیں کرے گا، جو صفا مروہ کی سعی نہیں کرے گا۔ عروہ نے آیت کے الفاظ ’’ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں‘‘ سے یہ اندازہ لگایا کہ سعی کوئی مباح عمل ہے، اگر واجب ہوتی تو اس آیت کے الفاظ اس طرح نہ ہوتے۔ لیکن سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو تیز فہم، گہری معرفت اور لطافت ِ علم سے متصف تھیں، نے وضاحت کی کہ آیت میں تو طواف کرنے والے سے گناہ کی نفی کی گئی ہے، پھر انھوں نے بتایا کہ اس آیت سے نہ سعی کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور نہ عدم وجوب، پھر انھوں نے شانِ نزول اور اس سیاق کی حکمت کی وضاحت کر دی۔ مکہ مکرمہ سے سمندر کی جانب قدید کے قریب ایک جگہ کا نام مُشلَّل ہے۔