Blog
Books
Search Hadith

کسی حاجت کے پیش نظر سوار ہو کر صفا مروہ کی سعی کرنے کا بیان

۔ (۴۴۰۱) عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: حَدِّثْنِی عَنِ الرُّکُوْبِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَإِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُوْنَ أَنَّہُ سُنَّۃٌ، فَقَالَ: صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا، قُلْتُ: صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا مَاذَا؟ قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَکَّۃَ فَخَرَجُوْا، حَتّٰی خَرَجَتِ الْعَوَاتِقُ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یُضْرَبُ عِنْدَہٗاَحَدٌ،فَرَکِبَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَطَافَ وَھُوَ رَاکِبٌ، وَلَوْ نَزَلَ لَکَانَ الْمَشْیُ أَحَبَّ إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۳۴۹۲)

۔ ابوطفیل کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ مجھے صفا مروہ کی سعی کے موقع پر سوار ہونے کے متعلق بتلائیں، کیونکہ آپ کی قوم تو اسے سنت سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے۔ میں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے، اس کا کیا مفہوم ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، سارے لوگ بھی آ گئے، حتی کہ نوجوان لڑکیاں بھی آگئیں، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کسی کو مارا نہیں جاتا تھا، (لیکن ہجوم بھی بہت زیادہ تھا) اس لئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف اور سعی سواری پر کی تھی، ورنہ آپ کو زیادہ پسند یہی تھا کہ آپ سواری سے نیچے اتر کر یہ عمل کرتے۔
Haidth Number: 4401
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۰۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۲۶۴(انظر: ۳۴۹۲)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ کسی عذر کی وجہ سے سواری پر سعی کی جا سکتی ہے، نیز جو امام لوگوں کی رہنمائی کر رہا ہو یا لوگ جس کی اقتدا کر رہے ہوں یا اس کو اپنی طرف لوگوں کے ہجوم کا خطرہ ہو تو ایسا امام سعی کے دوران سوار ہو سکتا ہے۔