Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ حج تمتع کرنے والا کس وقت احرام باندھے، لوگ کس وقت منیٰ کو روانہ ہوں، وہاں کتنا عرصہ ٹھہریں اور منیٰ میں جاکر پہلے کونسی نماز پڑھی جائے؟

۔ (۴۴۳۰) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلَا فَخُذُوْا عَنِّی مَنَاسِکَکُمْ)) قَالَ: فَقَامَ الْقَوْمُ بِحِلِّہِمْ حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ وَأَرَادُوْا التَّوَجُّہَ إِلٰی مِنًی أَھَلُّوْا بِالْحَجِّ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۰۶)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! مجھ سے مناسک کی تعلیم حاصل کرو۔ پس لوگ حلال ہو گئے، یہاں تک کہ جب ترویہ والا دن آ گیا اور انھوں نے منی کی طرف جانے کا ارادہ کیا تو حج کا تلبیہ کہا۔
Haidth Number: 4430
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۳۰) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ الطیالسی: ۱۶۷۶(انظر: ۱۴۹۴۳)

Wazahat

فوائد:… آٹھ ذوالحجہ کو یوم الترویہ کہتے ہیں، ’’تَرْوِیَۃ‘‘ باب ’’رَوّٰییُرَوِّیْ‘‘ کا مصدر ہے، اس کا معنی سیراب کرنا ہے، چونکہ حجاج کرام آٹھ تاریخ کو آئندہ کے لیے پانی لے لیتے ہیں اور سیرابی کا سامان کر لیتے، اس لیے اس کو ترویہ والا دن کہتے ہیں۔ یہ اس دور کی بات ہے ، جس میں کنویں اور چشمے نہیں تھے، اب چونکہ ہر مقام پر وافر مقدار میں پانی موجود ہوتا ہے، اس لیے لوگ اپنے ساتھ پانی اٹھانے یا اس کا اہتمام کرنے سے مستغنی ہو گئے ہیں۔