Blog
Books
Search Hadith

وقوفِ عرفہ کے واجب ہونے اور اس کے وقت اور عرفہ کے سارے مقام کا جائے وقوف ہونے کا بیان

۔ (۴۴۴۱) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْمَرَ الدِّیْلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: شَہِدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَۃَ وَأَتَاہُ نَاسٌ مِنْ أَھْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ الْحَجُّ؟ فَقَالَ: ((اَلْحَجُّ عَرَفَۃُ، فَمَنْ جَائَ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ مِنْ لَیْلَۃِ جَمْعٍ، فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ، وَأَیَّامُ مِنًی ثَلَاثَۃُ أَیَّامٍ، {فَمَنْ تَعَجَّلَ فِییَوْمَیْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ} ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَہُ فَصَارَ یُنَادِی بِہِنَّ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۸۱)

۔ سیدنا عبدالرحمن بن یعمردیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ میں وقوف کیے ہوئے تھے، میں بھی وہاں موجود تھا، اسی دوران نجد کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ٍانہوں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!حج کیسے ہوتا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:حج عرفہ کا نام ہے، جو آدمی مزدلفہ والی رات کو نمازِ فجر سے پہلے پہلے عرفہ پہنچ جائے، اس کا حج مکمل ہے اور حج کے بعد منیٰ میں تین دن گزارنے ہوتے ہیں، ارشادِ باری تعالی ہے: {فَمَنْ تَعَجَّلَ فِییَوْمَیْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ} (جو آدمیجلدی کرتے ہوئے دو دنوں کے بعد چلاجائے، اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو کوئی ٹھہرارہے (اور تین دن پورے کرے) اس پربھی کوئی حرج نہیں)۔ اس کے بعد آپ نے ایک آدمی کو سواری پر اپنے پیچھے سوار کیا، وہ ان مسائل کو پکار پکار کر بیان کرتا جارہا تھا۔
Haidth Number: 4441
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۴۱) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ النسائی: ۵/ ۲۵۶، وابن ماجہ: ۳۰۱۵، والترمذی: ۸۸۹، ۸۹۰(انظر: ۱۸۷۷۴)

Wazahat

فوائد:… یعنی حج کا بڑا رکن عرفہ کا وقوف ہے، اس کے رہ جانے سے حج فوت ہو جائے گا۔ امام شوکانی نے کہا: اس کا ظاہری مفہوم یہی ہے کہ عرفہ کی سرزمین کے کسی حصے میں اس وقت میں لمحہ بھر کا وقوف کفایت کرے گا۔مزید وضاحت اگلی حدیث میں ہو گی ۔