Blog
Books
Search Hadith

وقوفِ عرفہ کے واجب ہونے اور اس کے وقت اور عرفہ کے سارے مقام کا جائے وقوف ہونے کا بیان

۔ (۴۴۴۷) عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: أَضْلَلْتُ بَعِیْرًا لِی بِعَرَفَۃَ فَذَھَبْتُ أَطْلُبُہُ، فَإِذَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاقِفٌ، قُلْتُ: ھٰذَا مِنَ الْحُمْسِ، مَاشَأْنُہُ ھَاھُنَا۔ (مسند احمد: ۱۶۸۵۷)

۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: عرفہ میں میرا اونٹ گم ہوگیاتھا، میں اسے تلاش کررہا تھا کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ میں وقوف کیے ہوئے دیکھا اور کہا: یہ تو قریشی ہیں، ان کا یہاں کیا کام ہے؟
Haidth Number: 4447
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۴۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۶۶۴، ومسلم: ۱۲۲۰(انظر: ۱۶۷۳۷)

Wazahat

فوائد:… قاضی عیاض نے کہا: یہ واقعہ ہجرت سے پہلے کسی حج کا ہے، اس وقت سیدنا جبیر کافر تھے اور فتح مکہ یا غزوۂ خیبر کے موقع پر مسلمان ہوئے، ان کو اس سے تعجب ہو رہا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو قریشی ہیں اور عرفات میں وقوف کر رہے ہیں۔ اگلے باب کی پہلی حدیث سے اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ دورِ جاہلیت میں قریشی لوگ وقوفِ عرفہ ترک کر کے مزدلفہ میں ہی ٹھہر جاتے اور کہتے تھے: ہم لوگ ’’حُمْس‘‘ ہیں، اس لیے ہم حرم سے نہیں نکلیں گے اور باقی سارے لوگ عرفہ میں پہنچ کر وقوف کرتے تھے۔’’حُمْس‘‘ ، ’’تَحَمُّس‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معانی تشدّد اور مذہب میں سخت اور پکے ہونے کے ہیں، اس سے مراد قریشی اور وہ قبائل ہیں، جنہوں نے اُن کی طرح تشدّد اختیار کیا ہوا تھا۔ عرفہ کا وقوف حج کا سب سے مشہور رکن ہے، اس کے رہ جانے سے حج فوت ہو جائے گا۔ اس دن کا وقوف کیسے کیا جائے؟ اس کا بیان اگلے باب میں آ رہا ہے۔