Blog
Books
Search Hadith

عرفہ سے مزدلفہ کو جاتے وقت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا لوگوں کو سکون سے چلنے کا حکم دینے کا بیان

۔ (۴۴۶۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ عَرَفَۃَ وَرِدْفُہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ، فَجَالَتْ بِہِ النَّاقَۃُ، وَھُوَ رَافِعٌ یَدَیْہِ، لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَہُ، فَسَارَ عَلٰی ھَیْئَتِہِ، حَتّٰی أَتٰی جَمْعًا، ثُمَّ أَفَاضَ الْغَدَ، وَرِدْفُہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَا زالَ یُلَبِّی حَتّٰی رَمٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۹۸۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھل کھل کر چلو اور سیدھے سیدھے چلو، گھوڑوں اور سواریوں کو بھگانا نیکی نہیں ہے۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے مزدلفہ پہنچنے تک کسی سواری کو نہیں دیکھا کہ اس نے دوڑتے ہوئے اپنی اگلی ٹانگوں کو اٹھایا ہو۔
Haidth Number: 4465
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۶۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۵۴۳، ۱۶۸۶، ومسلم: ۱۲۸۶(انظر: ۱۹۸۶)

Wazahat

فوائد:… یعنی آپ عرفہ کے وقوف کے دوران ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے تھے یہ مفہوم اگلی حدیث سے واضح ہو رہا ہے۔