Blog
Books
Search Hadith

مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کرنے اور وہاں رات بسر کرنے کا بیان

۔ (۴۴۷۱) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَیْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلٰی جَمْعٍ فَصَلّٰی بِنَا الْمَغْرِبَ وَمَضٰی، ثُمَّ قَالَ: اَلصَّلَاۃَ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ھٰکَذَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا الْمَکَانِ کَمَا فَعَلْتُ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۲)

۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھے، جب وہ عرفات سے مزدلفہ پہنچے تو انہوں نے مغرب کی نماز پڑھائی اور کوئی وقفہ کیے بغیر پھر کہہ دیا کہ (عشاء کی) نماز پڑھتے ہیں، پھرانھوں نے دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر کہا: جس طرح میں نے کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مقام پر اسی طرح کیا تھا۔
Haidth Number: 4471
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۷۱) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… درج بالا بعض احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اقامت کے ساتھ ادا کی گئیں، لیکن درج ذیل احادیث میں دو اقامتوں کا ذکر ہے:سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ((اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلّٰی بِھَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِاَذَانٍ وَاحِدٍ وَاِقَامَتَیْنِ وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَھُمَا شَیْئًا، ثُمْ اضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی طَلَعَ الْفَجْرُ، وَصَلّٰی الْفَجْرَ حِیْنَ تَبَیَّنَ لَہُ الصُّبْحُ بِاَذَانٍ وَاِقَامَۃٍ)) … رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ تشریف لائے اور وہاں ایک اذان اور دو اقامتوںکے ساتھ نماز فجر ادا کی اور ان کے درمیان کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیٹ گئے، یہاں تک کہ فجر طلوع ہو گئی اور طلوع فجر کے بعد ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ نمازِ فجر ادا کی۔ (صحیح مسلم) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں دو نمازوں کو جمع کر کے ادا کیا او رہر ایک نماز اقامت کے ساتھ پڑھی اور نہ ان دو نمازوں سے پہلے کوئی نفلی نماز پڑھی اور نہ بعد میں۔ (سنن بیہقی: ۵/ ۱۲۰) ذہن نشین کر لیں کہ جس صحابی نے دو اقامتوں کا ذکر کیا، اس کے پاس زائد علم ہے، نیز اس کی روایت سے ایک اقامت والی روایات کی نفی بھی نہیں ہو رہی، کیونکہ ان احادیث سے جو اقامت ثابت ہو رہی ہے، اس کا ذکر تو دو اقامتوں والی حدیث میں بھی ہے۔ لہٰذا زائد علم کو کم علم پر اور مثبت کو منفی پر ترجیح دیتے ہوئے دو اقامتوں والی احادیث پر عمل کریں گے، ان روایات میں جمع و تطبیق کییہی صورت ممکن ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے بڑی تفصیل کے ساتھ حج نبوی کو بیان کیا ہے، وہ اس سلسلے میں دو اقامتوں کا ہی ذکر کرتے ہیں۔ جیسے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ اس آدمی کی تصدیق نہ کی جائے، جو یہ کہتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیدہ کو دوسری حدیث کا علم نہیں تھا، بالکل اسی طرح ممکن ہے کہ جو صحابہ کرام اس مقام پر ایک اقامت کا ذکر کرتے ہیں، انھوں نے دوسری اقامت نہ سنی ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔