Blog
Books
Search Hadith

مشعرِ حرام یعنی مزدلفہ میں وقوف کرنے اور اس کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرنے تک کے مسائل کا بیان مزدلفہ میں وقوف، اس کے آداب، وہاں سے منی کی طرف روانگی کے وقت، اور جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ جاری رکھنے کا بیان

۔ (۴۴۸۲) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ أَنَّ عَبْدَ ا للّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ لَبّٰی حِیْنَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، فَقِیْلَ: أَعْرَابِیٌّ ھٰذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: أَنَسِیَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوْا؟ سَمِعْتُ الَّذِیْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقْرَۃِیَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الْمَکَانِ: ((لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ۔)) (مسند احمد: ۳۵۴۹)

۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو تلبیہ پکارا، لیکن ان کے بارے میں یہ کہا گیا: کیایہ بدّو ہے (کہ اب تلبیہ کہہ رہا ہے)؟ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ لوگ بھول گئے ہیںیا گمراہ ہوگئے ہیں ؟ جس ہستی پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی ‘میں نے اس کو اس مقام پر لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ کہتے ہوئے سنا تھا۔
Haidth Number: 4482
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۸۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۲۸۳(انظر: ۳۵۴۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے سورۂ بقرہ کا خاص طور پر ذکر کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورت مناسک ِ حج کے بڑے بڑے مناسک پر مشتمل ہے، نیز سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے اپنی ذات پر ہونے والے اعتراض کا کتنی خوبصورتی کے ساتھ جواب دیا، عالم اور مفتی لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔