Blog
Books
Search Hadith

جمرۂ عقبہ کی رمی سے یوم النحرکے آخر تک کے مناسک سے متعلقہ ابواب رمی جمار کی مشروعیت کا سبب اور ان کا حکم اورکنکریوں کی تعداد اور ان کے حجم کا بیان اور اس امر کی وضاحت کہ یہ کنکریاں کہاں سے اٹھائی جائیں

۔ (۴۴۹۸) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمِیْ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِیْیَوْمَ النَّحْرِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! لَا یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ وَلَا یُصِبْ بَعْضُکُمْ، (وَفِیْ لَفْظٍ: لَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ) وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوْھَا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) فَرَمٰی بِسَبْعٍ وَلَمْیَقِفْ، وَخَلْفَہُ رَجُلٌ یَسْتُرُہُ، قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا: اَلْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۸۵)

۔ سلیمان بن عمرو کی ماں (سیدہ ام جندب ازدیہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دس ذوالحجہ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور فرمایا: لوگو!ایک دوسرے کو قتل کرونہ ایذا پہنچاؤ، جب تم جمرے کی رمی کرو تو (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات کنکریاں ماریں اور اس کے بعد آپ وہاں نہ رکے، ایک آدمی آپ کے پیچھے سوار تھا،جو (لوگوں کی کنکریوں سے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کر رہا تھا،میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔
Haidth Number: 4498
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۴۹۸) حسن لغیرہ ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۹۶۶، ۱۹۶۷، وابن ماجہ: ۳۰۲۸، ۳۰۳۱(انظر: ۱۶۰۸۷)

Wazahat

فوائد:… جمروں کی رمی کرتے وقت ہجوم کر کے اور بڑے بڑے پتھر مار کر ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچاؤ۔