Blog
Books
Search Hadith

یوم نحریعنی دس ذوالحجہ کوجمرۂ عقبہ کی رمی کے وقت کا بیان

۔ (۴۵۰۰) حَدَّثنَاَ عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا سُفْیَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدَّمَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُغَیْلِمَۃَ بَنِیْ عَبْدِ ا لْمُطَّلِبِ عَلٰی حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، قَالَ سُفْیَانُ: بِلَیْلٍ فَجَعَلَ یَلْطَخُ أَفْخَاذَنَا وَیَقُوْلُ: ((أُبَیْنِیَّ! لَا تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔)) وَزَادَ سُفْیَانُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا إِخَالُ أَحَدًا یَعْقِلُیَرْمِیْ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۰۸۲)

۔ سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبدالمطلب کے لڑکوں کومزدلفہ سے رات ہی کو گدھوں پر سوار کر کے روانہ کردیا تھا، سفیان کی روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری رانوں پر تھپکی دیتے اور فرماتے: میرے پیارے بیٹو ! سورج طلوع ہونے تک جمرہ کو کنکریاں نہ مارنا۔ سفیان نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ کوئی عقلمند آدمی طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرتا ہو۔
Haidth Number: 4500
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۵۰۰) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۱۹۴۰، والنسائی: ۵/۲۷۰، وابن ماجہ: ۳۰۲۵ (انظر:۲۰۸۲)

Wazahat

فوائد:… حدیث نمبر (۴۴۸۸) میں یہ بات گزر چکی ہے کہ خواتین نے نماز فجر سے پہلے کنکریاں مار لی تھیں، جبکہ اس حدیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حکم دے رہے ہیں کہ طلوع آفتاب سے پہلے رمی نہیں کی جا سکتی، ان روایات میں جمع تطبیق کی دو صورتیں ہی ہو سکتی ہیں: (۱) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم یہی ہے کہ مزدلفہ سے وقت سے پہلے چلے جانے والے معذور لوگ طلوع آفتاب کے بعد ہی رمی کریں، لیکن جن خواتین سے فجر سے پہلے رمی کی تھی،یہ ان کا ذاتی اجتہاد تھا اور یہ کوئی بعید بات نہیں ، کیونکہ ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو ان کو مزدلفہ سے رات کو نکل جانے کی اجازت دی ہو، لیکن انھوں نے اس سے یہ استدلال کر لیا ہو کہ وہ مِنٰی پہنچ کر رمی بھی کر سکتے ہیں، اگرچہ وہ طلوع آفتاب، بلکہ طلوع فجر سے پہلے کا وقت ہو۔ (۲) جو خواتین و حضرات زیادہ بوڑھے اور زیادہ معذور ہوں اور وہ ہجوم کو برداشت نہ کر سکتے ہوں تو وہ طلوع آفتاب سے پہلے بھی رمی کر سکتے ہیں، باقی عام معذور لوگوں کو چاہیے کہ وہ سورج کے نکلنے کے بعد ہی کنکریاں ماریں۔ ’’یہ ان کا ذاتی اجتہاد تھا‘‘ اصل بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ فجر سے پہلے رمی کرنے والوں نے اجتہاد سے کام لیا ہے پھر موقوف روایت اور مرفوع کے درمیان بنیادی طور پر تعارض نہیں ہوتا۔ تعارض مرفوع صحیح روایات کے درمیان سمجھا جاتا ہے جس کو حل کرنے کے لیے توجیہیا ترجیح وغیرہ کی صورت اختیار کی جاتی ہے۔ اس جگہ مرفوع بات یہ ہے کہ آپ