Blog
Books
Search Hadith

یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو منی سے طواف کے لیے لوٹنا اور اسی کو طوافِ افاضہ اور طوافِ زیارت کہنے اور شام تک یہ طواف نہ کر سکنے والے کے حکم کا بیان

۔ (۴۵۴۰) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَفَاضَ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّی الظُّہْرَ بِمِنًی۔ (مسند احمد: ۴۸۹۸)

۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوم النحر کو طوافِ افاضہ کیا، پھر واپس لوٹ آئے اور نمازِ ظہر منی میں ادا کی۔
Haidth Number: 4540
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۵۴۰) تخریج: أخرجہ مسلم:۱۳۰۸، وأخرجہ البخاری: ۱۷۳۲ موقوفا (انظر: ۴۸۹۸)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ مکرمہ سے واپس آ کر مِنٰی میں نمازِ ظہر ادا کی، لیکن صحیح مسلم کی روایت کردہ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی حدیثیوں ہے: ((ثُمَّ رَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَفَاضَ اِلَی الْبَیْتِ فَصَلّٰی الظُّھْرَ بِمَکَّۃَ)) … پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہوئے اور (مِنٰی سے مکہ پہنچ کر) طوافِ افاضہ کیا اور مکہ میں ہی نمازِ طہر ادا کی۔ امام نووینے ان دو احادیث میں جمع تطبیق دیتے ہوئے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زوال سے پہلے طوافِ افاضہ کیا، پھر نمازِ ظہر کو اس کے پہلے وقت میں مکہ میں ہی ادا کیا، لیکن پھر جب مِنٰی کی طرف واپس گئے اور دیکھا کہ صحابہ نے ابھی تک نمازِ ظہر ادا نہیں کی، جبکہ انھوں نے مطالبہ کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو یہ نماز پڑھائیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دو نفل نماز پڑھائی، (بعض صحابہ نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہی نمازِ ظہر ہے) اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ایک دفعہ اسی طرح نمازِ خوف پڑھائی تھی،یعنی ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فرضی نماز تھی اور دوسرے گروہ پھر دو رکعتیں پڑھائی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نفلی نماز تھی۔ (شرح مسلم للنووی: ۸/۱۹۳)امام ابن منذر نے بھی اسی قسم کی بات کی ہے، لیکن امام شوکانی کی جمع تطبیق کی پیش کردہ صورت قدرے مختلف ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ میں ہی نمازِ ظہر ادا کر لی،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنٰی واپس پہنچے تو دیکھا کہ صحابہ باجماعت نمازِ ظہر ادا کر رہے تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ساتھ نفل کی نیت سے داخل ہوگئے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ جو آدمی پہلے نماز پڑھ چکا ہو، اگر وہ جماعت کو پا لے تو (نفل کی نیت سے) دوبارہ نماز پڑھ لے۔ (نیل الاوطار: ۵/۱۳۱)