Blog
Books
Search Hadith

یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو منی سے طواف کے لیے لوٹنا اور اسی کو طوافِ افاضہ اور طوافِ زیارت کہنے اور شام تک یہ طواف نہ کر سکنے والے کے حکم کا بیان

۔ (۴۵۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُوْعُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَمْعَۃَ عَنْ أَبِیْہِ وَعَنْ أُمِّہِ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یُحَدِّثَانِہِ ذَالِکَ جَمِیْعًا، قَالَتْ: ، کَانَتْ لَیْلَتِیَ الَّتِیْیَصِیْرُ إِلَیَّ فِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَسَائَ یَوْمِ النَّحْرِ، قَالَتْ: فَصَارَ إِلَیَّ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَیَّ وَھْبُ بْنُ زَمْعَۃَ مَعَہُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی أُمَیَّۃَ مُتَقَمِّصَیْنِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِوَھْبٍ: ((ھَلْ اَفَضْتَ بَعْدُ أَبَا عَبْدِ ا للّٰہِ؟ قَالَ: لَا وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اِنْزِعْ عَنْکَ الْقَمِیْصَ)) قَالَ: فَنَزَعَہُ مِنْ رَأْسِہِ، وَنَزَعَ صَاحِبُہُ قَمِیْصَہُ مِنْ رَأْسِہِ، ثُمَّ قَالُوْا: وَلِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((إِنَّ ھٰذَا یَوْمٌ رُخِّصَ لَکُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ أَنْ تَحِلُّوْا یَعْنِی مِنْ کُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْہُ إِلَّا مِنَ النِّسَائِ، فَإِذَا أَنْتُمْ أَمْسَیْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوْفُوْا بِہٰذَا الْبَیْتِ عُدْتُّمْ حُرُمًا کَہَیْئَتِکُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتّٰی تَطُوْفُوْا بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۶۵)

۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں: یوم النحر کی شام کو میری رات ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے پاس آنا تھا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آ گئے، اتنے میں سیدنا وہب بن زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی میرے پاس آگئے، جبکہ ان کے ساتھ آلِ ابو امیہ کا ایک آدمی بھی تھا، ان دونوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا وہب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: ابوعبد اللہ! کیا تم نے طوافِ افاضہ کر لیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر قمیص اتار دو۔ انھوں نے بھی سر کی جانب سے قمیص اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی سر کی طرف سے قمیص اتار دی، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا اس کی وجہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دن میں ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ جب تم لوگ جمرہ کی رمی کر لو تو تم حلال ہو جاؤ گئے، یعنی تم کو جن امور سے (احرام کی وجہ سے) منع کر دیا تھا، وہ جائز ہو جائیں گے، ما سوائے بیویوں کے، لیکن جب تم شام تک بیت اللہ کا طواف ہی نہ کر سکو تو تم احرام کی اسی حالت میں لوٹ آؤ گے، جو جمرہ کی رمی سے پہلے تھی،یہاں تک کہ تم یہ طواف کر لو۔
Haidth Number: 4544
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۵۴۴) تخریج: قال الالبانی: حسن صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۱۹۹۹(انظر: ۲۶۵۳۰)

Wazahat

Not Available