Blog
Books
Search Hadith

یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو منیٰ میں خطبہ کا بیان

۔ (۴۵۵۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ: ((أَیُّیَوْمٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) فَقَالُوْا: یَوْمُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالُوْا: شَہْرُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالُوْا: بَلَدُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا، ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ)) (مسند احمد: ۱۵۰۵۳)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دس ذوالحجہ کو خطبہ دیا اور فرمایا: کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والاہے؟ صحابہ نے کہا: آج کا یعنی دس ذوالحجہ کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس مہینہ کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ ذوالحجہ کا مہینہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا شہر سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارا یہ شہریعنی مکہ مکرمہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر اور اس مہینے میں اس دن کی حرمت ہے، کیا میں نے تم لوگوں تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچا دیا؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔
Haidth Number: 4551
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۵۵۱) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۵/۲۷ (انظر: ۱۴۹۹۰)

Wazahat

فوائد: …وعظ و نصیحت کے لیے اس قسم کے خطابات اور دروس کا اہتمام کیا گیا، کیونکہیہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیاتِ مبارکہ کا سب سے بڑا اجتماع تھا، اور شرعی احکام کی تبلیغ کا سنہری موقع تھا، کیونکہ اس اجتماع میں شرکت کرنے والوںکی بھاری اکثریت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طویل صحبت سے محروم تھی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حجۃ الوداع کے موقع پر اس حقیقت کا اظہار بھی کر چکے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کا وقت قریب آ چکا ہے اور ایسے ہی ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تقریباً (۹۰) دنوں کے بعد خالقِ حقیقی کو جا ملے۔