Blog
Books
Search Hadith

اونٹ کے پیشاب کا بیان

۔ (۴۶۵)۔عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ الْبَکْرِیِّ قَالَ: تَذَاکَرَ عَلِیٌّ وَعَمَّارٌ وَالْمِقْدَادُ الْمَذِیَّ، فَقَالَ عَلِیٌّ: اِنِّیْ رَجُلٌ مَذَّائٌ وَاِنِّیْ أَسْتَحِیِیْ أَنْ أَسْأَلَہُ مِنْ أَجْلِ ابْنَتِہِ تَحْتِیْ، فَقَالَ لِأَحَدِہِمَا، لِعَمَّارٍ أَوِ الْمِقْدَادِ: قَالَ عَطَائٌ: سَمَّاہُ لِیْ عَائِشٌ فَنَسِیْتُہُ،سَلْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: ((ذَاکَ الَّمَذِیُّ، لِیَغْسِلْ ذَاکَ مِنْہُ۔))، قُلْتُ: مَا ذَاکَ مِنْہُ؟ قَالَ: ذَکَرَہُ، وَیَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَہُ أَوْ یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِہِ وَیَنْضَحُ فِیْ فَرْجِہِ أَوْ فَرْجَہُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۲۶)

عائش بن انس بکری کہتے ہیں: سیدنا علی، سیدنا عمار اور سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌نے مذی کے بارے میں بات چیت کی، سیدنا علی ؓ نے کہا: مجھے بہت زیادہ مذی آتی ہے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس وجہ سے شرم محسوس کرتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیٹی میرے عقد میں ہے، پس انھوں نے سیدنا عمار یا سیدنا مقداد ؓمیں سے ایک کو کہا کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس بارے میں سوال کرے۔ عطا کہتے ہیں: عائش نے تو کسی ایک کا نام لیا تھا، لیکن میں بھول گیا، بہرحال انھوں نے سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تو مذی ہے، اس کو چاہیے کہ اُس کو دھو لیا کرے۔ میں نے کہا: کسی چیز کو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اپنی شرم گاہ کو، اور اچھی طرح وضو کر لیا کرے اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارے یعنی دھویا جائے۔
Haidth Number: 465
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۶۵) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ عبد الرزاق: ۵۹۷(انظر: ۲۳۸۲۵)

Wazahat

فوائد:…ان احادیث سے مذی سے متعلقہ تین مسائل ثابت ہوتے ہیں: (۱) نیت کے ساتھ عضو ِ خاص اور خصتین کو دھویا جائے گا۔(۲) مذی ناقض وضو ہے۔ (۳) غسل کے وجوب کا مذی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ (۴) اگر مذی کپڑے پر لگ جائے تو چھوٹے بچے کی پیشاب کی طرح اس پر چھینٹے مار دیئے جائیں گے، اس طرح سے وہ کپڑا پاک ہو جائے گا۔ امام شوکانی نے کہا: ((واتفق العلماء علی ان المذی نجس ولم یخالف فی ذالک الا بعض الامامیہ…)) علماء کا اس حقیقت پر اتفاق ہے کہ مذی نجس ہے، البتہ بعض امامیہ نے اختلاف کیا ہے۔ (نیل الاوطار: ۱/ ۶۳)