Blog
Books
Search Hadith

ان امور کا بیان کہ قربانی کا ارادہ رکھنے والے ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں جن سے اجتناب کرے گا، نیز اس چیز کا بیان جو فقیر کے لیے قربانی کے قائم مقام ہوتی ہے

۔ (۴۶۶۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِرَجُلٍ: ((أُمِرْتُ بِیَوْمِ الأضْحٰی، جَعَلَہُ اللّٰہُ عِیدًا لِھٰذِہِ الأمْۃِ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَیْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ مَنِیحَۃَ ابْنِي أَفَأُضَحِّي بِھَا؟ قَالَ: ((لا، وَ لٰکِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِک وَ تُقَلِّمُ أَظْفَارَکَ، وَتَقُصُّ شَارِبَکَ، وَ تَحْلِقُ عَانَتَکَ، فَذٰلِکَ تَمَامُ أُضْحِیَّتِکَ عِنْدَ اللّٰہِ)) (مسند احمد: ۶۵۷۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: مجھے یومِ اضحی کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ اس دن کو اس امت کے لیے عید بنایا ہے۔ اس آدمی نے کہا: اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میرے پاس صرف اپنے بیٹے کی ایک بکری ہو تو اس کی قربانی کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی والے دن) اپنے بالوں کو کاٹو، ناخنوں کو تراشو، مونچھوں کو کاٹو اور زیر ناف بال مونڈو، یہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری پوری قربانی ہو گی۔
Haidth Number: 4665
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۶۶۵) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ أبوداود: ۲۷۸۹، والنسائی: ۷/۲۱۲ (انظر: ۶۵۷۵)

Wazahat

فوائد:… جو شخص قربانی کی طاقت نہیں رکھتا، اس کے لیے شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ اپنی جسمانی صفائی ستھرائی کا خاص اہتمام کرے، عید والے دن اپنے بال اور ناخن تراشے، اپنی مونچھیں کاٹے اور زیر ناف بالوں کی صفائی کرے، یہ اہتمام اس کے لیے قربانی کے قائم مقام ہو گا۔