Blog
Books
Search Hadith

جانور کی اس عمر کا بیان جو قربانی میں کفایت کرتی ہے

۔ (۴۶۶۶)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ تَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۵۶)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم صرف دو دانتا جانور ہی ذبح کرو، ہاں اگر یہ جانور تم پر مشکل ہو جائے تو بھیڑ نسل کا جذعہ ذبح کر سکتے ہو۔
Haidth Number: 4666
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۶۶۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۹۶۳(انظر: ۱۴۵۰۲)

Wazahat

فوائد:… مُسِنَّۃ یا ثَنِیّ اس جانور کو کہتے ہیں، جس کے سامنے والے دودھ کے دانت گر گئے ہوں اور ان کی جگہ پر نئے دانت نکل آئے ہوں، اس کو اردو میں دو دانتا اور پنجابی میں دوندا کہتے ہیں، بعض حضرات نے مُسِنَّۃ کا معنی ایک سال کاکیا ہے، حالانکہ یہ معنی نہ لغت کے لحاظ سے صحیح ہے اور نہ عرف کے لحاظ سے، کیونکہ مُسِنَّۃ کا سِنّ سے بنا ہے، جس کا معنی دانت ہے، نہ کہ سَنَۃٌ سے ، جس کا معنی سال ہے، عرفاً بھی بکرا ایک سال میں دو دانتا نہیں ہوتا، اکثر بعد میں ہوتا ہے، شاذ و نادر طور پر ایک سال کا بھی ہو سکتا ہے، مگر عموماً نہیں۔ جبکہ اصل مقصد دانت کا گرنا ہے نہ کہ عمر، اس لیے کہ دانت گرنے کے لیے کوئی عمر معین نہیں، نیز عمر کا تعین بہت مشکل ہے، کیونکہ جس جانور کو چار پانچ یا اس سے زیادہ ہاتھوں میں فروخت ہونا ہو، اس کے سودے میں کہاں عمر کا ذکر کیا جاتا ہے، بلکہ بیوپاری لوگوں کا اس چیز کا اہتمام کرنا ناممکن نظر آتا ہے، دوسری بات کہ اس میں اختلاف بھی ہو سکتا ہے اور بیچنے والا جھوٹ بھی بول سکتا ہے، مگر دانت گرنا اور اس کی جگہ پر نیا دانت آنا ایک واضح اور یقینی علامت ہے، جس میں دھوکہ ممکن ہی نہیں، لہذا صحیح اور راجح بات یہ ہے کہ قربانی کا جانور دودانتا ہو، بکرا ہویا دنبہ یا گائے یا اونٹ اور یہ سب جانور مختلف عمروں میں دوندے ہوتے ہیں۔