Blog
Books
Search Hadith

ان جانوروں کا بیان کہ عیب کی وجہ سے جن کی قربانی نہیں کی جا سکتی اور جن کی قربانی مکروہ ہے اور جن کی مستحبّ ہے

۔ (۴۶۷۶)۔ عَنْ یَزِیْدَ ذي مِصْرٍ، قَالَ: أَتَیْتُ عُتْبَۃَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا الْوَلِیْدِ إِنِّيْ خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضُّحَایَا فَلَمْ أَجِدْ شَیْئًا یُعْجِبْنُي غَیْرَ ثَرْمَائَ، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَلا جِئْتَنِيْ بِھَا، قُلْتُ: سُبْحَانَ اللّٰہ، تَجُوزُ عَنْکَ وَلا تَجُوزُ عَنِّي؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّکَ تَشُکُّ وَلا أَشُکُّ إِنَّمَا نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ المُصْفَرْۃِ وَالْمُسْتَأْصَلَۃِ قَرْنُھَا مِنْ أَصْلِھَا وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَیَّعَۃِ، والکَسْرَائ۔ فَالمُصْفَرَۃُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُھَا حَتّٰی یَبْدُوَ صِمَاخُھَا، وَالْمُسْتَأْصَلَۃُ الَّتي استُؤْصِلَ قَرْنُھَا مِنْ أَصْلِہِ، وَ الْبَخْقَائُ الَّتِي تُبْخَقُ عَیْنُھَا، وَ الْمُشَیَّعَۃُ الَّتِيْ لا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَ ضَعْفًا وَ عَجْزًا، وَالْکَسْرَائُ الَّتِي لا تُنْقِي۔ (مسند احمد: ۱۷۸۰۲)

۔ یزید ذی مصر کہتے ہیں: میں سیدنا عتبہ بن عبد سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: اے ابو الولید! میں قربانی کا جانور خریدنے کے لیے نکلا تھا، لیکن کوئی ایسا نہیں جو مجھے پسند آیا ہو، البتہ سامنے والے دانت ٹوٹا ہوا ایک جانور تھا، اس کے بارے میں تم کیا کہو گے؟ انھوں نے کہا: تو اس کو میرے پاس لے کر کیوں نہیں آیا؟ میں نے کہا: سبحان اللہ، تمہاری طرف سے جائز ہے اور میرے طرف سے جائز نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، کیونکہ تو شک کرتا ہے اور میں شک نہیں کرتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان جانوروں سے منع کیا ہے:جس کا کان اتنا کاٹ دیا جائے کہ اس کا سوراخ ظاہر ہو جائے، جس کا سارا کان کاٹ دیا جائے،بھینگی آنکھ والا، جس کی آنکھ کانی ہو گئی ہو، وہ جو کمزوری اور عجز کی وجہ سے بکریوں کے پیچھے نہ چل سکتی ہو اور وہ کہ جس کی ہڈیوں میں گودا ہی نہ ہو۔ (آگے ان الفاظ کے معانی بیان کیے گئے ہیں، جو ترجمہ میں واضح کر دیئے گئے ہیں)۔
Haidth Number: 4676
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۶۷۶) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ أبوداود: ۲۸۰۳ (انظر: ۱۷۶۵۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں چار عیوب کا بیان ہے، واضح پن کی قید لگانے سے معلوم ہوتا ہے کہ معمولی درجے کا عیب قابل برداشت ہے، سمجھ والے لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ فلاں عیب واضح ہے یا معمولی۔