Blog
Books
Search Hadith

تین ایام سے زائد تک قربانی کا گوشت کھانے کی ممانعت کے منسوخ ہو جانے کا بیان

۔ (۴۷۱۰)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھَانَا عَنْ أَنْ نَأْکُلَ لُحُوْمَ نُسُکِنَا فَوْقَ ثَلَاثٍ قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيْ سَفَرٍ، ثُمَّ قَدِمْتُ عَلٰی أَھْلِيْ، وَ ذٰلِکَ بَعْدَ الأضْحٰی بِأَیَّامٍ، قَالَ: فَأَتَتْنِي صَاحِبَتِيْ بِسِلْقٍ قَدْ جَعَلَتْ فِیْہِ قَدِیدًا، فَقُلْتُ لَھَا: أَنّٰی لَکِ ھٰذَا الْقَدِیدُ؟ فَقَالَتْ: مِنْ ضَحَایَانَا، قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: أَوَلَمْ یَنْھَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَنْ نَأْکُلَھَا فَوْقَ ثَلَاثٍ؟ قَالَ: فَقَالَتْ: إِنَّہُ قَدْ رَخَّصَ لِلنَّاسِ بَعْدَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَلَمْ أُصَدِّقْھَا حَتّٰی بَعَثْتُ إِلٰی أَخِي قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ۔وَ کَانَ بَدْرِیًّا۔ أَسْأَلُہُ عَنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيِّ أَنْ کُلْ طَعَامَکَ، فَقَدْ صَدَقَتْ، قَدْ أَرْخَصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْمُسْلِمِیْنَ فِيْ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۱۵)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو تین سے زائد دنوں تک قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، پھر میں ایک سفر میں چلا گیا، جب اپنی بیوی کے پاس واپس آیا، ابھی تک عید الاضحی کو کچھ دن ہی گزرے تھے، تو میری بیوی نے چقندر پکا کر پیش کی اور اس میں گوشت کے پارچے تھے، میں نے کہا: یہ پارچے کہاں سے آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہماری قربانیوں کا گوشت ہے، میں نے کہا: وہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں تین سے زائد دنوں تک کھانے سے منع نہیں کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد لوگوں کو رخصت دے دی تھی، میں نے اپنی بیوی کی تصدیق نہ کی اور اپنے بھائی سیدنا قتادہ بن نعمان بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کرنے کے لیے ان کی طرف پیغام بھیجا، انھوں نے جواباً یہ پیغام دیا کہ تم اپنا کھانا کھا لو، تمہاری بیوی سچ کہہ رہی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کو اس چیز کی رخصت دے دی ہے۔
Haidth Number: 4710
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۱۰) اسنادہ حسن، أخرجہ البیھقی: ۹/ ۲۹۲، والطبرانی فی الکبیر : ۱۹/ ۵ (انظر: ۱۶۲۱۴)

Wazahat

Not Available