Blog
Books
Search Hadith

میت کی وصیت کی بناء پر اس کی طرف سے قربانی کرنا اور قربانی کا گوشت اچکنے کی اجازت دینے والوں کا اور اچک لینے کی ممانعت کا بیان

۔ (۴۷۱۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قُرْطٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَعْظَمُ الأیَّامِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ النَّفْرِ۔)) وَ قُرِّبَ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسُ بَدَنَاتٍ أَوْ سِتٌّ یَنْحَرُھُنَّ فَطَفِقْنَ یَزْدَلِفْنَ إِلَیْہِ أَیَّتُھُنَّ یَبْدَأُ بِھَا، فَلَمَّا وَ جَبَتْ جُنُوْبُھَا قَالَ کَلِمَۃً خَفِیَّۃً لَمْ أَفْھَمْھَا، فَسَأَلْتُ بَعْضَ مَنْ یَلِینِي مَا قَالَ؟ قَالُوْا: قَالَ: ((مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۸۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن قرط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے عظیم قربانی والا دن ہے، اس کے بعد روانگی کا دن ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف پانچ چھ اونٹ قریب کیے گئے، وہ اونٹ خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف قریب ہونے لگے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس سے شروع کریں گے، پس جب ان کے پہلو گر گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آہستہ سے کوئی بات کی، میں اس کو نہ سمجھ سکا، پس میں نے اپنے قریب والے ایک آدمی سے سوال کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہتا ہے، گوشت کا ٹ لے۔
Haidth Number: 4717
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۱۷) تخریج: اسنادہ صحیح، (۴۷۱۷) أخرجہ أبوداود: ۱۷۶۵(انظر: ۱۹۰۷۵)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس اجازت سے مراد جھپٹنا اور اچک لینانہیں ہے، ایسا کرنے سے تو چیز کا ضیاع بھی ہوتا ہے، کمزور افراد محروم رہ جاتے ہیں اور بسا اوقات بعض افراد زخمی بھی ہو جاتے ہیں، جبکہ یہ اسلامی تہذیب کا تقاضا بھی نہیں ہے۔