Blog
Books
Search Hadith

بچے اور بچی کی طرف سے عقیقہ کرنے کا حکم

۔ (۴۷۳۱)۔ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعْتُ مِنْ (أُمِّ کُرْزِ الْکَعْبَِّۃِ) الَّتِي تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْحُدَیْبِیَّۃِ، وَ ذَھَبْتُ أَطْلُبُ مِنَ اللَّحْمِ: ((عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ، وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ، لا یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَوْ إِنَاثًا۔)) قَالَتْ: وَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلٰی مَکِنَاتِھَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۸۰)

۔ سیدام کرز کعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، جبکہ میں گوشت لینے کے لیے گئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری، اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا کہ وہ مذکر ہوں یا مؤنث۔ اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: پرندے کو اس کی جگہ پر بیٹھنے دیا کرو۔
Haidth Number: 4731
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۳۱) تخریج: حدیث صحیح دون قولہ اقروا الطیر علی مکناتھا ، أخرجہ أبوداود: ۲۸۳۵،و ابن ماجہ: ۳۱۶۲،والنسائی: ۷/ ۱۶۴(۲۷۱۳۹)

Wazahat

فوائد:… آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ پرندوں کے ذریعے بری یا اچھی فال نہ نکالا کرو۔ اس کی صورت یہ تھی کہ جب کوئی آدمی کسی کام کو سرانجام دینے کا ارادہ کرتے تو وہ بیٹھے ہوئے پرندے کو اڑاتا، اگر وہ دائیں طرف اڑتا تو اس کو وہ اپنی کامیابی کی علامت سمجھ کر کام شروع کر دیتا، لیکن اگر وہ اس کی بائیں جانب اڑ جاتا تو اس کو ناکامی کی علامت سمجھ کر کام کو ترک کر دیتا۔