Blog
Books
Search Hadith

مسلمان زندہ ہو یا مردہ، اس کے طاہر ہونے کا بیان

۔ (۴۷۶) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَقِیَہُ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَّانِ فَحَادَ عَنْہُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَائَ، فَقَالَ: ((مَا لَکَ؟)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کُنْتُ جُنُبًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اِنَّ الْمُسْلِمَ لَا یَنْجُسُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۸۱۰)

۔ (دوسری سند) ابن سیرین کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نکلے اور سیدنا حذیفہ بن یمان ؓآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ملے، لیکن وہ وہاں سے ایک طرف ہو کر چلے اور غسل کر کے دوبارہ آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے پوچھا: تم کو کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں جنبی تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک مسلمان ناپاک نہیںہوتا۔
Haidth Number: 476
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۶) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:…یہ احادیث عام ہیں، جو مسلمان کی حیات اور موت دونوں حالتوں کو شامل ہیں، البتہ درج ذیل موقوف روایت میں خصوصیت کے ساتھ موت کی حالت کو بیان کیا گیا ہے: عبد اللہ بن عباس ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ فِیْ غُسْلِ مَیِّتِکُمْ غُسْلٌ اِذَا غَسَلْتُمُوْہُ، اِنَّ مَیِّتَکُمْ لَمُؤْمِنٌ طَاھِرٌ، وَلَیْسَ بِنَجَسٍ، فَحَسْبُکُمْ اَنْ تَغْسِلُوْا اَیْدِیَکُمْ)) … جب تم میت کو غسل دے لو تو تم پر کوئی غسل نہیں ہے، بیشک تمہاری میت مومن اور طاہر ہے اور نجس نہیں ہے، پس تمہیں ہاتھ دھو لینا ہی کافی ہے۔ (بیہقی: ۱/ ۳۹۸، حاکم: ۱/ ۳۸۶، احکام الجنائز: ص ۵۳، ۵۴) اسی طرح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا اپنے سر کے بال منڈوا کر صحابہ میں تقسیم کر دینا بھی اس چیز کی دلیل بن سکتی ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے کہ مردہ انسان پاک ہے، البتہ احناف نے میت کو نجس قرار دیا ہے، لیکن یہ رائے مرجوح ہے۔