Blog
Books
Search Hadith

لقب اور ان افراد کا بیان جن کی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنیتیں رکھیں

۔ (۴۷۷۶)۔ عَنْ أَبِيْ جَبِیْرَۃَ ابْنِ الضَّحَّاکِ الأَ نْصَارِيْ، عَنْ عُمُوْمَۃٍ لَہُ: قَدِمَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَیْسَ أَحَدٌ مِنَّا إِلاَّ لَہُ لَقَبٌ أَوْ لَقَبَانِ، قَالَ: فَکَانَ إِذَا دَعَا رَجُلاً بِلَقَبِہِ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ ھٰذَا یَکْرَہُ ھٰذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ {وَلا تَنَابَزُوا بِالألْقَابِ} [الحجرات: ۱۱] (مسند أحمد: ۲۳۶۱۵)

۔ ابو جبیرہ بن ضحاک انصاری اپنے چچوں سے بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے ایک دو دو لقب تھے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کو اس کے لقب کے ساتھ پکارتے تو ہم کہتے: اے اللہ کے رسول! وہ آدمی اس لقب کو ناپسند کرتا ہے، پھر اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {وَلا تَنَابَزُوا بِالألْقَابِ} … اور کسی کو برے لقب نہ دو (سورۂ حجرات: ۱۱)
Haidth Number: 4776
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۷۶) اسنادہ صحیح ان شاء اللہ، أخرجہ أبوداود: ۴۹۶۲، والترمذی: ۳۲۶۸ (انظر: ۲۳۲۲۷)

Wazahat

فوائد:… استہزا اور تحقیر کے لیے لوگوں کے ایسے نام رکھ لینا جو انہیں ناپسند ہوں یا اچھے بھلے ناموں کو بگاڑ کر بولنا، یہ برے القاب کی صورتیں ہیں، اس آیت میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے، ادنی واعلی کی تمیز کیے بغیر وقار اور عزت و احترام ہر آدمی کا حق ہے اور وہ اس کو ملنا چاہیے، اگرچہ اشراف طبقے کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔