Blog
Books
Search Hadith

جہاد، رباط اور مجاہدین کی فضیلت جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب

۔ (۴۷۸۴)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، لَوَدِدْتُ أَنْ أُقَاتِلَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْیَا ثُمَّ أُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْیَا ثُمَّ أُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْیَا ثُمَّ أُقْتَلَ، وَلَوْ لَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ، مَا تَخَلَّفْتُ خَلْفَ سَرِیَّۃٍ تَخْرُجُ أَوْ تَغْزُو فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَ لٰکِنْ لا أَجِدُ سَعَۃً فَأَحْمِلَھُمْ، وَلا یَجِدُوْنَ سَعَۃً فَیَتَّبِعُوْنِيْ، وَلا تَطِیْبُ أَنْفُسُھُمْ أَنْ یَتَخَلَّفُوْا بَعْدِي، أَوْ یَقْعُدُوا بَعْدِيْ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۵۳۰)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں جہاد کروں پس شہید کیا جاؤں، پھر مجھے زندہ کیا جائے اور پھر شہید کر دیا جائے، پھر زندہ کیا جائے اور پھر شہید کر دیا جائے، پھر زندہ کیا جائے اور پھر شہید کر دیا جائے، اور اگر میں مؤمنوں پر گراں نہ سمجھتا تو میں کسی ایسے لشکر سے پیچھے نہ رہتا جو اللہ تعالیٰ کی راہ میںجہاد کرتا ہے، لیکن میرے پاس اتنی گنجائش نہیں ہے کہ ان کو سواریاں دوں اور ان کے پاس بھی اتنی وسعت نہیں کہ وہ خود تیاری کر کے میرے ساتھ چلیں اور مجھ سے پیچھے رہ جانا بھی ان کے نفسوں کو گوارا نہیں ہے۔
Haidth Number: 4784
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۷۸۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۲۲۶، ومسلم: ۱۸۷۶(انظر: ۱۰۵۲۳)

Wazahat

فوائد:… یہ صرف خواہش ہے، مقصد شہادت کی فضیلت بیان کرنا ہے، ورنہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے،کبھی کوئی شہید زندہ نہیں ہوا، شہدائے احد نے اللہ تعالیٰ سے زندگی کی درخواست کی تھی مگر منظور نہیں ہوئی، جیسا کہ صحیح مسلم (۱۸۸۷) میں ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر شخص کا میدانِ جنگ میں جانا ضروری نہیں ہے، بلکہ حالات، وسائل اور ضرورت کا لحاظ رکھا جائے۔