Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت

۔ (۴۸۱۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ عَلَیْہِمْ، وَہُمْ جُلُوسٌ فَقَالَ: ((أَلَا أُحَدِّثُکُمْ بِخَیْرِ النَّاسِ مَنْزِلَۃً؟)) فَقَالُوا: بَلٰی یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((رَجُلٌ مُمْسِکٌ بِعِنَانِ فَرَسِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتَّی یَمُوتَ أَوْ یُقْتَلَ أَفَأُخْبِرُکُمْ بِالَّذِی یَلِیہِ؟)) قَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اِمْرُؤٌ مُعْتَزِلٌ فِی شِعْبٍ یُقِیمُ الصَّلَاۃَ وَیُؤْتِی الزَّکَاۃَ وَیَعْتَزِلُ شُرُورَ النَّاسِ، أَفَأُخْبِرُکُمْ بِشَرِّ النَّاسِ مَنْزِلَۃً؟)) قَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَلَّذِی یُسْأَلُ بِاللّٰہِ وَلَا یُعْطِی بِہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۱۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے، جبکہ وہ بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو بتاؤں کہ مرتبہ کے اعتبار سے سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، یہاں تک کہ وہ فوت جاتا ہے یا اس کو قتل کر دیا جاتا ہے، اچھا کیا میں تم کو اس شخص کے بارے میں بتلاؤں، جس کا مرتبہ اس کے بعد ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں الگ تھلگ ہو کر نماز قائم کرتا ہو اور زکاۃ ادا کرتا ہو اور لوگوں کے شرور سے دور ہو گیا ہو، اب کیا میں تم کو بتاؤں کہ بدترین مرتبہ کس کا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ہے، جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کیا جاتا ہے ، لیکن وہ پھر بھی نہیں دیتا۔
Haidth Number: 4813
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۱۳) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ الترمذی: ۱۶۵۲، والنسائی: ۵/ ۸۳ (انظر: ۲۱۱۶)

Wazahat

فوائد:… گھاٹی میں الگ تھلگ رہنا، عام حالات میں گوشہ نشینی اور مسلم معاشرے سے علیحدگی جائز نہیں، نماز باجماعت اور جمعہ فرض ہیں، بیماروں کی بیمار پرسی اور ضعیفوں کی مدد کرنا بھی مسلمانوں کے حقوق میں سے ہیں، یہ سب کچھ معاشرے کے اندر ہ کر ہی ممکن ہے، اکیلا شخص ان سب فرائض اور حقوق کا تارک ہو گا، وہ افضل کیسے ہو سکتا ہے؟ البتہ جب معاشرے میں رہ کر دین کے ضائع ہونے کا قوی امکان اور خطرہ موجود ہو تو گوشہ نشینی بہتر ہے، مگر موہوم خطرات کے پیش نظر جائز نہیں۔ دیکھیں کہ صحابۂ کرام نے انتہائی تکالیف برداشت کر کے بھی معاشرے کو نہیں چھوڑا بلکہ اصلاح کی کوشش کرتے رہے، نیز تبلیغ بھی تو ایک فریضہ ہے اور یہ معاشرے میں رہ کر ہی ممکن ہے۔