Blog
Books
Search Hadith

جہاد میں نیت کو خالص کرنا اور اس میں اجرت لینے کا بیان

۔ (۴۸۴۵)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! الرَّجُلُ یُرِیدُ الْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَہُوَ یَبْتَغِی عَرَضَ الدُّنْیَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا أَجْرَ لَہُ۔)) فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذٰلِکَ وَقَالُوْا لِلرَّجُلِ: عُدْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَعَلَّہُ لَمْ یَفْہَمْ، فَعَادَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ الرَّجُلُ یُرِیدُ الْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَہُوَ یَبْتَغِی عَرَضَ الدُّنْیَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا أَجْرَ لَہُ۔)) ثُمَّ عَادَ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا أَجْرَ لَہُ)) (مسند أحمد: ۷۸۸۷)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ کرتا ہے، لیکن وہ بیچ میں دنیا کا ساز و سامان بھی حاصل کرنا چاہتا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔ جب لوگوں پر یہ بات گراں گزری تو انھوں نے اس آدمی سے کہا: تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دوبارہ سوال کر، شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرا سمجھ نہیں پائے، اس نے دوبارہ سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کہہ رہا ہوں کہ ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ کرتا ہے، لیکن وہ دنیوی ساز و سامان بھی تلاش کرنا چاہتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔ اس آدمی تیسری بار سوال دوہرا دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہی جواب دیتے ہوئے فرمایا: (میں کہہ تو رہا ہوں کہ) اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔
Haidth Number: 4845
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۴۵) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ أبوداود: ۲۵۱۶ (انظر: ۷۹۰۰)

Wazahat

فوائد:… سب سے مشکل عمل اخلاص اور جہت ِ نیت کو درست رکھنا ہے، بالخصوص دورِ حاضر میں، کیونکہ اس دور میں جلد بازی، ظاہر پرستی، خوشامد، طلب ِ دنیا اور حرص جیسی قبیح خصلتیں پائی جاتی ہیں اور یہ ساری چیزیں اخلاص کے منافی ہیں۔