Blog
Books
Search Hadith

جہاد میں نیت کو خالص کرنا اور اس میں اجرت لینے کا بیان

۔ (۴۸۴۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَا مِنْ غَازِیَۃٍ تَغْزُو فِی سَبِیلِ اللّٰہِ فَیُصِیبُونَ غَنِیمَۃً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَیْ أَجْرِہِمْ مِنَ الْآخِرَۃِ، وَیَبْقٰی لَہُمُ الثُّلُثُ، فَإِنْ لَمْ یُصِیبُوا غَنِیمَۃً تَمَّ لَہُمْ أَجْرُہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۶۵۷۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو جماعت راہِ خدا میں قتال کرتی ہے اور مالِ غنیمت بھی حاصل کر لیتی ہے تو وہ آخرت میں ملنے والے اجر کا دو تہائی وصول کر لینے میںجلدی کر لیتی ہے، ایک تہائی اجر باقی رہ جاتا ہے اور اگر وہ مالِ غنیمت حاصل نہ کر سکیں تو ان کے لیے آخرت کا اجر پورا ہو جاتا ہے۔
Haidth Number: 4846
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۴۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۹۰۶ (انظر: ۶۵۷۷)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ کہ غنیمت حاصل کرنے والا کم اجر کا مستحق ہے، خواہ اس کی نیت غنیمت کی نہ ہو، پورا اجر اسی کو ملے گا جسے کچھ بھی دنیوی مفاد حاصل نہ ہوا ہو، البتہ جو شخص صرف غنیمت کے لیے جہاد کرے گا، وہ ثواب سے محروم رہے گا، غنیمت ملے یا نہ ملے، بلکہ عذاب کا مستحق ہو گا۔