Blog
Books
Search Hadith

جہاد میں نیت کو خالص کرنا اور اس میں اجرت لینے کا بیان

۔ (۴۸۴۸)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: کَانَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ فِی بَعْضِ مَغَازِیہِ، فَأَبْلٰی بَلَائً حَسَنًا، فَعَجِبَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ بَلَائِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ۔)) قُلْنَا: فِی سَبِیلِ اللّٰہِ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَلَمَّا اشْتَدَّتْ بِہِ الْجِرَاحُ، وَضَعَ ذُبَابَ سَیْفِہِ بَیْنَ ثَدْیَیْہِ ثُمَّ اتَّکَأَ عَلَیْہِ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقِیلَ لَہُ: الرَّجُلُ الَّذِی قُلْتَ لَہُ مَا قُلْتَ قَدْ رَأَیْتُہُ یَتَضَرَّبُ وَالسَّیْفُ بَیْنَ أَضْعَافِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی یَبْدُوَ لِلنَّاسِ وَإِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ النَّارِ، وَإِنَّہُ لَیَعْمَلُ عَمَلَ أَہْلِ النَّارِ فِیمَا یَبْدُو لِلنَّاسِ وَإِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ((وَاِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ۔))

۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کسی غزوے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ ایک آدمی تھا، اس نے جنگ میں پوری بہادری کا مظاہرہ کیا اور مسلمانوں کو اس کی اس بہادری پر بڑا تعجب ہوا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: خبردار! بیشک وہ آگ والوں میں سے ہے۔ ہم نے کہا: وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ راہِ خدا میں ہے، بہرحال اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، وہ آدمی نکلا، جب اس کے زخموں میں زیادہ تکلیف ہوئی تو اس نے اپنا سینہ تلوار کی دھار پر رکھا اور پھر اس کو اوپر سے دبایا، ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: جس آدمی کے بارے میں آپ نے اس طرح فرمایا تھا، میں نے اس کو دیکھا کہ وہ حرکت کر رہا تھا اور تلوار اس کی ہڈیوں میں پیوست تھی، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ایک آدمی اہل جنت والے عمل کرتا رہتاہے، یہاں تک کہ وہ لوگوں کو ایسے معلوم ہوتا ہے، (کہ وہ جنتی ہے) جبکہ وہ جہنمی لوگوں میں سے ہوتا ہے، اسی طرح ایک آدمی لوگوں کی نظروں کے مطابق جنہمیوں کے عمل کر رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے، دراصل اعمال کا دارومدار خاتموں پر ہے۔
Haidth Number: 4848
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۴۸) (مسند أحمد:۲۳۲۰۱)، تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۸۹۸، ۴۲۰۲، ۴۲۰۷، ومسلم: ۱۱۲(انظر: ۲۲۸۱۳)

Wazahat

فوائد:… ہر وقت اللہ تعالیٰ سے خیر کا سوال کرنا چاہیے، یہ اس آدمی کی مثال ہے، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے لڑ رہا تھا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے بخشش اور حسن انجام کا سوال کرتے ہیں، بیشک وہ معاف کرنے والا اور بہت مہربان ہے۔