Blog
Books
Search Hadith

جہاد میں نیت کو خالص کرنا اور اس میں اجرت لینے کا بیان

۔ (۴۸۵۰)۔ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّہَا سَتُفْتَحُ عَلَیْکُمُ الْأَمْصَارُ، وَسَیَضْرِبُونَ عَلَیْکُمْ بُعُوثًا، یُنْکِرُ الرَّجُلُ مِنْکُمُ الْبَعْثَ، فَیَتَخَلَّصُ مِنْ قَوْمِہِ، وَیَعْرِضُ نَفْسَہُ عَلَی الْقَبَائِلِ، یَقُولُ: مَنْ أَکْفِیہِ بَعْثَ کَذَا وَکَذَا، َٔلَا وَذٰلِکَ الْأَجِیرُ إِلٰی آخِرِ قَطْرَۃٍ مِنْ دَمِہِ۔)) (مسند أحمد:۲۳۸۹۶)

۔ سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک شہروں کو تم پر فتح کیا جائے گا، پھر (جہاد کے لیے امراء کو) کئی لشکر بھیجنے کی ضرورت پڑے گی، لیکن ایک آدمی اس لشکر میں جانے سے انکار کر دے گا، پھر وہ اپنے قوم سے نکل کر اپنے نفس کو دوسرے قبیلوں پر پیش کرے گا اور کہے گا: میں فلاں فلاں لشکر کے لیے کس کو کفایت کروں، خبردار! یہ شخص اپنے خون کا آخری قطرہ بہنے تک مزدور ہی رہے گا۔
Haidth Number: 4850
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۵۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف ابن اخی ابی ایوب، أخرجہ أبوداود: ۲۵۲۵(انظر: ۲۳۵۰۰)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ جب اسلام ہر طرف پھیلے گا اور خلیفہ کو مختلف جہات کی طرف لشکر بھیجنے کی ضرورت پڑے گی تو یہ آدمی نکلنے پر راضی نہیں ہو گا اور حیلے بہانے کر کے اپنی قوم سے نکل کر مختلف قبائل پر اپنے آپ کو پیش کرے گا، تاکہ وہ اس کو مناسب اجرت دیں، ایسے آدمی کا قتال دنیا کی خاطر ہو گا، نہ کہ سربلندیٔ دین کے لیے، ایسے آدمی کی حیثیت دنیوی مزدور کی ہے، نہ کہ غازی یا شہید کی۔