Blog
Books
Search Hadith

اللہ کے راستہ کے شہداء کی اقسام اور ان کی نیتوں کے اعتبار سے ان کے درجات کا بیان

۔ (۴۸۹۲)۔ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِیِّ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْقَتْلُ ثَلَاثَۃٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَاتَلَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَہُمْ حَتّٰی یُقْتَلَ، فَذٰلِکَ الشَّہِیدُ الْمُفْتَخِرُ فِی خَیْمَۃِ اللّٰہِ تَحْتَ عَرْشِہِ، لَا یَفْضُلُہُ النَّبِیُّونَ إِلَّا بِدَرَجَۃِ النُّبُوَّۃِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَرَفَ عَلٰی نَفْسِہِ مِنْ الذُّنُوبِ وَالْخَطَایَا، جَاہَدَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتّٰی یُقْتَلَ، مُحِیَتْ ذُنُوبُہُ وَخَطَایَاہُ، إِنَّ السَّیْفَ مَحَّائُ الْخَطَایَا، وَأُدْخِلَ مِنْ أَیِّ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ، فَإِنَّ لَہَا ثَمَانِیَۃَ أَبْوَابٍ، وَلِجَہَنَّمَ سَبْعَۃُ أَبْوَابٍ، وَبَعْضُہَا أَفْضَلُ مِنْ بَعْضٍ، وَرَجُلٌ مُنَافِقٌ جَاہَدَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی یُقْتَلَ، فَإِنَّ ذٰلِکَ فِی النَّارِ السَّیْفُ لَا یَمْحُو النِّفَاقَ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۸۰۷)

۔ سیدنا عتبہ بن عبد سُلَمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ صحابۂ رسول میں سے تھے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل کی تین اقسام ہیں: (۱) وہ مؤمن آدمی جو اپنے جان و مال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کرتا ہے، جب دشمن سے اس کی ٹکر ہوتی ہے تو وہ اس سے لڑائی کرتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، یہ وہ شہید ہے، جو اللہ کے عرش کے نیچے خیمۃ اللہ میں فخر کرنے والا ہو گا، انبیاء صرف نبوت کے درجے کی وجہ سے ایسے شہید سے فضیلت رکھتے ہوں گے، (۲) وہ مؤمن آدمی، جس نے اپنی جان پر گناہ کیے ہوتے ہیں اور وہ اپنے مال وجان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، جب وہ دشمنوں سے ملتا ہے تو ان سے قتال کرتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، ایسے شہید کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، بیشک تلوار گناہوں کو مٹا دینے والی ہے، ایسا شہید جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا، جنت کے آٹھ دروازے ہیں، جن میں سے بعض دروزے بعض سے افضل ہیں اور جہنم کے سات دروازے ہیں، اور (۳) وہ منافق آدمی جو اپنے جان ومال سے قتال کرتا ہے، جب دشمن سے اس کی ٹکر ہوتی ہے تو وہ راہِ خدا میں لڑتا ہے، یہاں تک کہ قتل کر دیا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں ہو گا، کیونکہ تلوار نفاق جیسے گناہ کو نہیں مٹا سکتی۔
Haidth Number: 4892
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۸۹۲) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابو المثنی المحمصی مجھول الحال، أخرجہ الدارمی: ۲۴۱۱، والطبرانی فی الکبیر : ۱۷/ ۳۱۰ (انظر: ۱۷۶۵۷)

Wazahat

فوائد:… بہرحال ہر عمل کرنے والوں کے درجات مختلف ہوں گے، مثال کے طور پر نمازی لوگ، وہ نماز تو ایک طرح کی ہی ادا کرتے ہوں گے، لیکن ان کے درجات مختلف ہوں گے، کیونکہ مقدار کے بعد معیار کو بھی پرکھا جاتا ہے، جس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہوتا ہے۔