Blog
Books
Search Hadith

اس آدمی کا بیان جو جہاد کا ارادہ کرے اور اس کے والدین زندہ ہوں

۔ (۴۹۲۰)۔ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ جَاہِمَۃَ، جَائَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَدْتُ الْغَزْوَ وَجِئْتُکَ أَسْتَشِیرُکَ، فَقَالَ: ((ہَلْ لَکَ مِنْ أُمٍّ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((الْزَمْہَا فَإِنَّ الْجَنَّۃَ عِنْدَ رِجْلِہَا۔)) ثُمَّ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ فِی مَقَاعِدَ شَتّٰی کَمِثْلِ ہٰذَا الْقَوْلِ۔ (مسند أحمد: ۱۵۶۲۳)

۔ سیدنا معاویہ بن جاہمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مشورہ کرنے کے لیے آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیری ماں موجود ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی خدمت میں لگ جا، پس بیشک اس کے پاؤں کے پاس جنت ہے۔ پھر اس نے مختلف مجلسوں میں دوسری بار اور پھر تیسری بار یہی بات دوہرائی۔
Haidth Number: 4920
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۲۰) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ النسائی: ۶/۱۱، وابن ماجہ: ۲۷۸۱(انظر: ۱۵۵۳۸)

Wazahat

فوائد:… جنت ماں کے پاؤں تلے ہے یہ ایک محاورہ ہے، مقصود یہ ہے کہ اس کی خدمت کرنے سے تجھے جنت ملے گی، پھر اس کی خدمت تیرا فرض بھی ہے، جہاد سے بھی جنت ہی حاصل ہو گی، مگر وہ تجھ پر فرض نہیں، لہذا اپنا فرض ادا کر کے جنت حاصل کر۔ مسلمان کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا حصول ہونا چاہیے، شرعی احکام کے مطابق وہ جہاد میں ملے یا اس سے آسان عمل میں ۔