Blog
Books
Search Hadith

اس آدمی کا بیان جو جہاد کا ارادہ کرے اور اس کے والدین زندہ ہوں

۔ (۴۹۲۱)۔ حَدَّثَنَا خُبَیْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُرِیدُ غَزْوًا أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِی وَلَمْ نُسْلِمْ، فَقُلْنَا: إِنَّا نَسْتَحْیِی أَنْ یَشْہَدَ قَوْمُنَا مَشْہَدًا لَا نَشْہَدُہُ مَعَہُمْ، قَالَ: ((أَوَ أَسْلَمْتُمَا؟)) قُلْنَا: لَا، قَالَ: ((فَإِنَّا لَا نَسْتَعِینُ بِالْمُشْرِکِینَ عَلَی الْمُشْرِکِینَ۔)) قَالَ: فَأَسْلَمْنَا وَشَہِدْنَا مَعَہُ، فَقَتَلْتُ رَجُلًا، وَضَرَبَنِی ضَرْبَۃً، وَتَزَوَّجْتُ بِابْنَتِہِ بَعْدَ ذٰلِکَ، فَکَانَتْ تَقُولُ: لَا عَدِمْتَ رَجُلًا وَشَّحَکَ ہَذَا الْوِشَاحَ، فَأَقُولُ: لَا عَدِمْتِ رَجُلًا عَجَّلَ أَبَاکِ النَّارَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۸۵۵)

۔ سیدنا خبیب بن یساف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور میری قوم کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوے کے لیے جانا چاہ رہے تھے، ابھی تک ہم مسلمان نہیں ہوئے تھے، پس ہم نے کہا: بیشک ہم اس چیز سے شرم محسوس کرتے ہیں کہ ہماری قوم ایک لڑائی میں شریک ہو اور ہم ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم مسلمان ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ہم مشرکوںکی مخالفت میں مشرکوں سے مدد طلب نہیں کرتے۔ یہ ارشاد سن کر ہم مسلمان ہو گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس غزوے میں حاضر ہوئے، میں نے ایک آدمی کو قتل کیا اور اس نے بھی مجھے ایک ضرب لگائی تھی، پھر میں نے اس کی بیٹی سے شادی کر لی تھی، وہ کہا کرتی تھی: تو اس آدمی کو گم نہ پائے، جس نے تجھے کندھے اور پہلو کے درمیان ضرب لگائی تھی، اور میں اس کو کہتا تھا: تو اس آدمی کو گم نہ پائے، جس نے تیری باپ کو جلدی جلدی آگ میں بھیج دیا۔
Haidth Number: 4921
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۲۱) تخریج: اسنادہ ضعیف دون قولہ: فلا نستعین بالمشرکین علی المشرکین۔ فھو صحیح لغیرہ، عبد الرحمن بن خبیب فی عداد المجھولین، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۲/ ۳۹۴، والطبرانی فی الکبیر : ۴۱۹۶، والحاکم: ۲/ ۱۲۱(انظر: ۱۵۷۶۳)

Wazahat

فوائد:… یہ غزوۂ بدر کا واقعہ تھا، سیدنا خبیب اور ان کا ساتھی اوس قبیلے سے تھے، جبکہ اوس قبیلہ کی پوری جماعت مسلمان ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک ِ جہاد تھی، اس لیے انھوں نے اپنی قوم کے ساتھ مل کر لڑنا چاہا، جبکہ یہ ابھی تک کافر تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اسلام کے بغیر قبول نہ کیا، پس وہ مسلمان ہو گئے۔ بعض مؤرخین کہتے ہیں کہ سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جس کافر کو مارا تھا، وہ امیہ بن خلف تھا۔