Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ امام لشکر کے سپہ سالاروں سے مشورہ کرے، ان کی خیرخواہی کرے، ان کے ساتھ نرمی برتے اور ان سے ان کی ذمہ داریاں نبھانے کا عہد لے

۔ (۴۹۲۵)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا سَارَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی بَدْرٍ، خَرَجَ فَاسْتَشَارَ النَّاسَ، فَأَشَارَ عَلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، ثُمَّ اسْتَشَارَہُمْ، فَأَشَارَ عَلَیْہِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَکَتَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: إِنَّمَا یُرِیدُکُمْ، فَقَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ، لَا نَکُونُ کَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ لِمُوسٰی عَلَیْہِ السَّلَام: {اذْہَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا إِنَّا ہَاہُنَا قَاعِدُونَ} وَلٰکِنْ وَاللّٰہِ لَوْ ضَرَبْتَ أَکْبَادَ الْإِبِلِ حَتّٰی تَبْلُغَ بَرْکَ الْغِمَادِ لَکُنَّا مَعَکَََََ۔ (مسند أحمد: ۱۲۰۴۵)

۔ سیدنا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بدر کی طرف جانے لگے تو باہر تشریف لائے اور لوگوں سے مشورہ کیا، پہلے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مشورہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر مشورہ کیا، اس بار سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مشورہ دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، پھر ایک انصاری آدمی بولا اور اس نے کہا: انصاریو! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سے جواب چاہتے ہیں، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم ہے! ہم آپ کو وہ بات نہیں کہیں گے، جو بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ تو جا اور تیرا ربّ جائے اور تم دونوں جا کرلڑو، بیشک ہم تو یہیں بیٹھنے والے ہیں۔ اور لیکن ہم، اللہ کی قسم! اگر آپ اونٹوں کی سواری کرتے کرتے برک الغماد تک پہنچ جائیں تو ہم آپ کے ساتھ ہی رہیں گے۔
Haidth Number: 4925
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۲۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۷۷۹، ۲۸۷۴(انظر: ۱۲۰۲۲)

Wazahat

فوائد:… برک الغماد ایک مقام کانام ہے، ایک قول کے مطابق یہ مکہ مکرمہ سے آگے پانچ دنوں کی مسافت پر ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ مقام مدینہ منورہ سے تقریباً پندرہ دنوں کی مسافت پر پڑتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ہجر کے آخری دور علاقے یا حبشہ میں ایک شہر کا نام ہے۔