Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ امام لشکر کے سپہ سالاروں سے مشورہ کرے، ان کی خیرخواہی کرے، ان کے ساتھ نرمی برتے اور ان سے ان کی ذمہ داریاں نبھانے کا عہد لے

۔ (۴۹۲۶)۔ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ مَرَضًا ثَقُلَ فِیہِ، فَأَتَاہُ ابْنُ زِیَادٍ یَعُودُہُ، فَقَالَ: إِنِّی مُحَدِّثُکَ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ اسْتُرْعِیَ رَعِیَّۃً، فَلَمْ یُحِطْہُمْ بِنَصِیحَۃٍ، لَمْ یَجِدْ رِیحَ الْجَنَّۃِ، وَرِیحُہَا یُوجَدُ مِنْ مَسِیرَۃِ مِائَۃِ عَامٍ۔)) قَالَ ابْنُ زِیَادٍ: أَلَا کُنْتَ حَدَّثْتَنِی بِہٰذَا قَبْلَ الْآنَ، قَالَ: وَالْآنَ لَوْلَا الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ لَمْ أُحَدِّثْکَ بِہِ۔ وَفِیْ لَفْظٍ: ((لَا یَسْتَرْعِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَبْدًا رَعِیَّۃِ فَیَمُوتُ یَوْمَ یَمُوتُ وَہُوَ لَہَا غَاشٌّ إِلَّا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ مِنْ رِوَایَۃٍ أَبِی الْأَسْوَدِ، عَنِ أَبِیہِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّمَا رَاعٍ اسْتُرْعِیَ رَعِیَّۃً فَغَشَّہَا فَہُوَ فِی النَّارِ۔))وَفِیْ لَفْظٍ: عَنْ ابْنَۃِ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِیہَا مَعْقِلٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَیْسَ مِنْ وَالِی أُمَّۃٍ قَلَّتْ أَوْ کَثُرَتْ لَا یَعْدِلُ فِیہَا إِلَّا کَبَّہُ عَلٰی وَجْھِہِ فِی النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۵۵۵، ۲۰۵۵۶، ۲۰۵۸۱)

۔ امام حسن بصری کہتے ہیں: سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار پڑ گئے اور وہ بیماری ان پر کافی گراں گزری، ان کی عیادت کرنے کے لیے ابن زیاد ان کے پاس آیا، انھوں نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو عوام الناس کی دیکھ بھال کا ذمہ دار بنایا گیا، لیکن اس نے ان کی خیرخواہی نہ کی تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا، جبکہ جنت کی خوشبو سو سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔ ابن زیاد نے کہا: تم نے یہ حدیث مجھے اس وقت سے پہلے بیان کیوں نہیں کی تھی؟ انھوں نے کہا: اور ابھی بھی اگر وہ کچھ نہ ہوتا، جس پر تو اترا ہوا ہے تو میں تجھے بیان نہ کرتا۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کو عوام الناس کی دیکھ بھال کا ذمہ دار بناتا ے، لیکن وہ اپنی موت والے دن اس حال میں مرتا ہے کہ وہ ان سے دھوکہ کرنے والا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے : سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رعایا کی دیکھ بھال جس نگہبان کے سپرد کی گئی، لیکن اس نے ان سے دھوکہ کیا تو وہ آگ میں ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امت تھوڑی ہو یا زیادہ، جو اس کا والی بنے گا اور پھر اس میں انصاف نہیں کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو چہرے کے بل جہنم میں گرائے گا۔
Haidth Number: 4926
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۲۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۱۵۰، ۷۱۵۱، ومسلم: ۱۴۲، ۲۲۷، ۲۲۹(انظر: ۲۰۳۱۴)

Wazahat

فوائد:… اور ابھی بھی اگر وہ کچھ نہ ہوتا، جس پر تو اترا ہوا ہے سے مراد ابن زیاد کا لوگوں پر ظلم کرنا، ناحق قتل کرنا اور سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو وفات کا قریب ہونا ہے۔دھوکے سے مراد یہ ہے کہ رعایا کی خیرخواہی نہ کی جائے اور ان کو ان امور کی طرف متوجہ نہ کیا جائے، جن میں ان کی دنیوی اور اخروی خیر و بھلائی ہو۔