Blog
Books
Search Hadith

لڑائی میں دھوکہ دینے، توریہ کرنے، بات کو چھپانے اور جاسوسوں کو بھیجنے کے جواز کا بیان

۔ (۴۹۴۶)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بُسَیْسَۃَ عَیْنًا یَنْظُرُ مَا فَعَلَتْ عِیرُ أَبِی سُفْیَانَ، فَجَائَ وَمَا فِی الْبَیْتِ أَحَدٌ غَیْرِی وَغَیْرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: لَا أَدْرِی مَا اسْتَثْنَی بَعْضَ نِسَائِہِ، فَحَدَّثَہُ الْحَدِیثَ، قَالَ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَکَلَّمَ فَقَالَ: ((إِنَّ لَنَا طَلِبَۃً فَمَنْ کَانَ ظَہْرُہُ حَاضِرًا فَلْیَرْکَبْ مَعَنَا۔)) فَجَعَلَ رِجَالٌ یَسْتَأْذِنُونَہُ فِی ظَہْرٍ لَہُمْ فِی عُلُوِّ الْمَدِینَۃِ، قَالَ: ((لَا، إِلَّا مَنْ کَانَ ظَہْرُہُ حَاضِرًا۔)) فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہُ حَتّٰی سَبَقُوا الْمُشْرِکِینَ إِلٰی بَدْرٍ۔ (مسند أحمد: ۱۲۴۲۵)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بُسیسہ کو بطورِ جاسوس بھیجا، تاکہ وہ دیکھیں کہ ابو سفیان کے قافلے کا کیا بنا ہے، پس جب وہ لوٹے تو گھر میں میرے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے علاوہ کوئی نہیں تھا، ثابت راوی کہتے ہیں: مجھے اس چیز کا علم نہ ہو سکا کہ راوی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعض بیویوں کا استثنا کیا تھا یا نہیں، بہرحال سیدنا بُسیسہ نے حالات سے آگاہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ہم نے کوئی چیز تلاش کرنی ہے، جس کے پاس سواری موجود ہے، وہ ہمارے ساتھ چلے۔ بعض لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی کہ ان کی سواریاں مدینہ منورہ کے بالائی حصے میں ہے (جبکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جانا چاہتے ہیں، لہذا ان کا انتظار کیا جائے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف وہی آ جائیں، جن کے پاس سواریاں موجود ہیں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ چل پڑے اور مشرکوں سے پہلے بدر میں پہنچ گئے۔
Haidth Number: 4946
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۴۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۹۰۱(انظر: ۱۲۳۹۸)

Wazahat

فوائد:… یہ ابوسفیان کا تجارتی قافلہ تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قافلے پر حملے کا پروگرام بنایا اور مسلمان اس نیت سے مدینہ سے چل پڑے، ابو سفیان کو بھی اس امر کی اطلاع ہو گئی، چنانچہ انھوں نے ایک تو اپنا راستہ تبدیل کر لیا اور دوسرے، مکہ اطلاع بھجوا دی،جس کی بنا پر ابو جہل ایک لشکر لے کر اپنے قافلے کی حفاظت کے لیے بدر کی جانب چل پڑا، پھر فریقین میں بدر کی لڑائی ہوئی۔