Blog
Books
Search Hadith

مجاہد کو الوداع کہنے، اس کا استقبال کرنے اور امام کا اس کو وصیت کرنے کا بیان

۔ (۴۹۶۲)۔ عَنْ حُمَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ ہِلَالٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنْ الطُّفَاوَۃِ طَرِیقُہُ عَلَیْنَا، فَأَتٰی عَلَی الْحَیِّ فَحَدَّثَہُمْ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فِی عِیرٍ لَنَا فَبِعْنَا بِیَاعَتَنَا، ثُمَّ قُلْتُ: لَأَنْطَلِقَنَّ إِلٰی ہٰذَا الرَّجُلِ فَلَآتِیَنَّ مَنْ بَعْدِی بِخَبَرِہِ، قَالَ: فَانْتَہَیْتُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِذَا ہُوَ یُرِینِی بَیْتًا، قَالَ: إِنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ فِیہِ، فَخَرَجَتْ فِی سَرِیَّۃٍ مِنْ الْمُسْلِمِینَ، وَتَرَکَتْ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ عَنْزًا لَہَا وَصِیصِیَتَہَا کَانَتْ تَنْسِجُ بِہَا، قَالَ: فَفَقَدَتْ عَنْزًا مِنْ غَنَمِہَا وَصِیصِیَتَہَا، فَقَالَتْ: یَا رَبِّ إِنَّکَ قَدْ ضَمِنْتَ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِکَ أَنْ تَحْفَظَ عَلَیْہِ، وَإِنِّی قَدْ فَقَدْتُ عَنْزًا مِنْ غَنَمِی وَصِیصِیَتِی، وَإِنِّی أَنْشُدُکَ عَنْزِی وَصِیصِیَتِی، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ شِدَّۃَ مُنَاشَدَتِہَا لِرَبِّہَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَأَصْبَحَتْ عَنْزُہَا وَمِثْلُہَا وَصِیصِیَتُہَا وَمِثْلُہَا۔)) وَہَاتِیکَ فَأْتِہَا فَاسْأَلْہَا إِنْ شِئْتَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ أُصَدِّقُکَ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۴۰)

۔ حُمید بن ہلال سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :طفاوہ قبیلے کے ایک آدمی کا راستہ ہمارے پاس سے گزرتا تھا، وہ ایک قبیلے کے پاس آیا اور ان کو یہ واقعہ بیان کیا: میں اپنے قافلے میں مدینہ منورہ گیا، وہاں اپنا سامان فروخت کیا، پھر میں نے کہا: میں ضرور ضرور اس آدمی (محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اپنے پیچھے والوں کو بھی اس کی حقیقت سے آگاہ کروں گا، جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک گھر دکھایا اور فرمایا: بیشک ایک خاتون اس گھر میں رہتی تھی، وہ مسلمانوں کے ایک سریّہ میں چلی گئی اور گھر میں بارہ بکریاں اور کاتنے کا ایک تکلا چھوڑ کر گئی، وہ اس تکلے سے بننے کا کام کرتی تھی، جب وہ واپس آئی تو اس نے ایک بکری اور اس تکلے کو گم پایا، پھر اس نے کہا: اے میرے ربّ! جو آدمی تیرے راستے میں جاتا ہے، اس کی چیزوں کی حفاظت کی ضمانت تو خود لیتا ہے، اب میرے ایک بکری اور تکلا گم ہے، میں تجھے وہی وعدہ یاد کروا کر کہتی ہوں کہ میری بکری اور میرا تکلا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کے مطالبے اور اپیل کی شدت کا ذکر کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر ہوا یوں کہ اس کی بکری اور اس کی مثل ایک اور بکری اور اس کا تکلا اور اس کی مثل ایک اور تکلا اس کے پاس پہنچا دیئے گئے۔اور تو خود اس کے پاس جا اور اگر چاہتا ہے تو اس سے پوچھ لے۔ میں نے کہا: جی میں آپ کی تصدیق کرتا ہوں۔
Haidth Number: 4962
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۶۲) تخریج: رجالہ الی حمید بن ھلال ثقات رجال الصحیح، ولیس فی النص ما یصرح بسماع حمید من الرجل الطفاوی (انظر: ۲۰۶۶۴)

Wazahat

فوائد:… اس باب کی احادیث سے ثابت ہوا کہ مجاہد کو الوداع کرنے کے لیے اس کے ساتھ چلنا، واپسی پر آگے جا کر ان کا استقبال کرنا اور لشکروں کو روانہ کرتے وقت امام اور حکمران کا جہاد سے متعلق ان کو پند ونصائح کرنا