Blog
Books
Search Hadith

مخصوص اوقات میں غزوہ کے لیے روانہ ہونے کے مستحب ہونے، دشمن سے لڑائی شروع کرنے، صفوں کو ترتیب دینے اور مسلمانوں کے شعار کا بیان

۔ (۴۹۶۸)۔ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ،قَالَ یَعْنِی النُّعْمَانَ: وَلٰکِنِّی شَہِدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَانَ إِذَا لَمْ یُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّہَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتّٰی تَزُولَ الشَّمْسُ، وَتَہُبَّ الرِّیَاحُ، وَیَنْزِلَ النَّصْرُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۴۵)

۔ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا نعمان بن مقرن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو عامل بنایا، … پھر باقی حدیث ذکر کی…، سیدنا نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لیکن میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھا، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دن کے شروع میں قتال نہ کرتے تو پھر لڑائی کو مؤخر کر دیتے، یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، ہوائیں چل پڑتیں اور تائید و نصرت کا نزول شروع ہو جاتا۔
Haidth Number: 4968
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۶۸) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ أبوداود: ۲۶۵۵، والترمذی: ۱۶۱۳، وأخرجہ بنحوہ البخاری: ۳۱۵۹، ۳۱۶۰ (انظر: ۲۳۷۴۴)

Wazahat

فوائد:… یہ بڑا ہی مستعدی کا وقت ہوتا ہے، مجاہد ہی یہ کیفیت بیان کر سکتا ہے، لیکن اس وقت کا انتخاب بھی تب ہی کیا جائے گا، جب لشکرِ اسلام کے امیر کی مرضی ممکن ہو گی اور کوئی مانع بھی نہ ہو، وگرنہ جب دشمن جنگ چھیڑیں گے یا کسی دوسرے وقت میں لڑنے کی بڑی مصلحت نظر آ رہی ہو گی، تو اسی وقت ان سے لڑا جائے گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو مصطلق پر رات کو حملہ کیا تھا۔