Blog
Books
Search Hadith

مخصوص اوقات میں غزوہ کے لیے روانہ ہونے کے مستحب ہونے، دشمن سے لڑائی شروع کرنے، صفوں کو ترتیب دینے اور مسلمانوں کے شعار کا بیان

۔ (۴۹۷۲)۔ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ شِعَارُنَا لَیْلَۃَ بَیَّتْنَا فِی ہَوَازِنَ مَعَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ، وَأَمَّرَہُ عَلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَمِتْ أَمِتْ، وَقَتَّلْتُ بِیَدَیَّ لَیْلَتَئِذٍ سَبْعَۃً أَہْلَ أَبْیَاتٍ۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۱۲)

۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے جس رات کو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ہوازن پر حملہ کیا تھا، اس دن ہمارا شعار أَمِتْ أَمِتْ (تو مار دے،، تو مار دے) تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ہمارا امیر بنایا تھا اور میں نے اس دن اپنے ہاتھوں سے سات افراد کو قتل کیا تھا۔
Haidth Number: 4972
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۷۲) اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، أخرجہ أبوداود: ۲۵۹۶، ۲۶۳۸، وابن ماجہ: ۲۸۴۰(انظر: )

Wazahat

فوائد:… أَمِتْ أَمِتْ کے الفاظ شعار ہیں، اگر ان کا مخاطَب اللہ تعالیٰ ہو تو یہ دشمنوں کے حق میں بد دعا بھی ہوں گے اور اگر ان کا مخاطَب مجاہد ہو تو ان سے لڑنے کی مزید رغبت پیدا ہو گی۔