Blog
Books
Search Hadith

جنگ میں فخر کرنے کے مستحب ہونے اور دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی تمنا کرنے اور لشکر کی اکثریت سے دھوکہ کھانے کی ممانعت کا بیان

۔ (۴۹۷۶)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَا تَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِیتُمُوہُ فَاصْبِرُوا)) وفی لفظ: ((فَاِنَّکُمْ لَا تَدْرُوْنَ مَا یَکُوْنُ فِیْ ذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۷۸۴)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دشمنوں سے ملنے کی تمنا نہ کیا کرو، لیکن جب ان سے مقابلہ ہو جائے تو صبر کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے: کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس لڑائی میں کیا ہو گا (اس لیے تمنا نہ کیا کرو)۔
Haidth Number: 4976
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۷۶) تخریج: أخرجہ البخاری معلقا: ۳۰۲۶، ومسلم: ۱۷۴۱(انظر: ۱۰۷۷۴)

Wazahat

فوائد:… یقینا جہاد باعث ِ اجر و ثواب ہے، لیکن مشکل اور آزمائش والا عمل ہے، لشکر ِ اسلام کو فتح بھی ہو سکتی ہے اور شکست بھی، پھر شکست کی کئی صورتیں ہیں، اس لیے دشمن سے لڑنے کی تمنا نہیں ہونی چاہیے، ہاں جب جنگ چھڑ جائے تو پھر ہر قسم کے خطرے کو بالائے طاق رکھ کر میدان میں اترا جائے۔