Blog
Books
Search Hadith

جنگ میں فخر کرنے کے مستحب ہونے اور دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی تمنا کرنے اور لشکر کی اکثریت سے دھوکہ کھانے کی ممانعت کا بیان

۔ (۴۹۷۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، عَنْ صُہَیْبٍ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی ہَمَسَ شَیْئًا لَا أَفْہَمُہُ وَلَا یُخْبِرُنَا بِہِ، قَالَ: ((أَفَطِنْتُمْ لِی۔)) قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: ((إِنِّی ذَکَرْتُ نَبِیًّا مِنْ الْأَنْبِیَائِ، أُعْطِیَ جُنُودًا مِنْ قَوْمِہِ، فَقَالَ: مَنْ یُکَافِئُ ہٰؤُلَائِ؟ أَوْ مَنْ یَقُومُ لِہٰؤُلَائِ؟ أَوْ غَیْرَہَا مِنْ الْکَلَامِ، فَأُوحِیَ إِلَیْہِ أَنِ اخْتَرْ لِقَوْمِکَ إِحْدٰی ثَلَاثٍ، إِمَّا أَنْ نُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ أَوْ الْجُوعَ أَوْ الْمَوْتَ، فَاسْتَشَارَ قَوْمَہُ فِی ذٰلِکَ، فَقَالُوْا: أَنْتَ نَبِیُّ اللّٰہِ فَکُلُّ ذٰلِکَ إِلَیْکَ خِرْ لَنَا، فَقَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ، وَکَانُوْا إِذَا فَزِعُوا فَزِعُوا إِلَی الصَّلَاۃِ، فَصَلّٰی مَا شَائَ اللّٰہُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَیْ رَبِّ! أَمَّا عَدُوٌّ مِنْ غَیْرِہِمْ فَلَا، أَوْ الْجُوعُ فَلَا، وَلٰکِنِ الْمَوْتُ، فَسُلِّطَ عَلَیْہِمُ الْمَوْتُ، فَمَاتَ مِنْہُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، فَہَمْسِی الَّذِی تَرَوْنَ أَنِّی أَقُولُ: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۱۴۵)

۔ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے اِن تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپر دہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے ربّ: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہیں کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ (اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے حائل ہوتا ہوں، تیری توفیق سے حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق سے لڑتا ہوں۔)
Haidth Number: 4977
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۷۷) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۰/ ۳۱۹، والبزار: ۲۰۸۹، والنسائی فی الکبری : ۱۰۴۵۰ (انظر: ۱۸۹۳۷)

Wazahat

فوائد:… انسان کبھی بھی اپنی اعلی سے اعلی صلاحیتوں کو اپنے کمال کی طرف منسوب نہیں کر سکتا ہے، قارون ایک باغی اور نافرمان انسان تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے بے حد و حساب مال و دولت عطا کیا تھا، جب اس نے یہ دعوی کیا کہ {اِنَّمَا اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ} کہ جو کچھ میرے پاس ہے یہ میری اپنی فہم و بصیرت اور علم و عقل کا نتیجہ ہے، تو