Blog
Books
Search Hadith

اسلام کی معرفت ہو جانے کے بعد لڑائی کرنے والے سے رک جانے، اس کو قتل کر دینے کی وعید اور اس کا کلام نہ سمجھنے کی وجہ سے غلطی سے اس کو قتل کر دینے والے کے عذر کا بیان

۔ (۴۹۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ إِلٰی بَنِی أَحْسِبُہُ قَالَ: جَذِیمَۃَ، فَدَعَاہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، فَلَمْ یُحْسِنُوا أَنْ یَقُولُوْا: أَسْلَمْنَا، فَجَعَلُوا یَقُولُونَ: صَبَأْنَا صَبَأْنَا، وَجَعَلَ خَالِدٌ بِہِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا، قَالَ: وَدَفَعَ إِلٰی کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِیرًا حَتّٰی إِذَا أَصْبَح یَوْمًا أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ یَقْتُلَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِیرَہُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ، لَا أَقْتُلُ أَسِیرِی، وَلَا یَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِی أَسِیرَہُ، قَالَ: فَقَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرُوا لَہُ صَنِیعَ خَالِدٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَفَعَ یَدَیْہِ: ((اللّٰہُمَّ إِنِّی أَبْرَأُ إِلَیْکَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ)) مَرَّتَیْنِ۔ (مسند أحمد: )

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بنو جذِیمہ کی طرف روانہ کیا، انھوں نے اس قبیلے کو اسلام کی دعوت دی، وہ آگے سے اچھے انداز میں یہ نہ کہہ سکے کہ ہم مسلمان ہو گئے ہیں۔ بلکہ انھوں نے أَسْلَمْنَا کے بجائے اس طرح کہنا شروع کر دیا: صَبَأْنَا صَبَأْنَا ۔ اُدھر سے سیدنا خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو قید کرنا اور قتل کرنا
Haidth Number: 4982
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۸۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۳۳۹، ۷۱۸۹(انظر: ۶۳۸۲)

Wazahat

فوائد:… مشرک ،مسلمانوں کی مذمت کرتے ہوئے اور عار دلانے کے لیے انکو صابی کہتے ہیں، جس کے معانی دین سے نکلنے کے ہیں، یہ نام رکھنے کی وجہ یہ تھی مسلمان اپنے آباء و اجداد کے دین سے نکل گئے تھے، جب یہ لوگ اَسْلَمْنَا کے الفاظ نہ کہہ سکتے تو انھوں نے صَبَأْنَا کے الفاظ کہنا شروع کر دئے، ان کا ظن غالب یہ تھا کہ وہ اس کلمے ذریعے قتل سے بچ جائیں گے۔ اُدھر جب سیدنا خالد بن ولید نے اندازہ لگایا کہ اسلام میں داخل ہوتے وقت تو یہ کلمہ نہیں کہلایا جاتا، بلکہ یہ تو مذمت والا کلمہ ہے، پس انھوں نے ان کو قتل کرنا شروع کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خالد بن ولید کے اس کیے کو برا جانا۔