Blog
Books
Search Hadith

اسلام کی معرفت ہو جانے کے بعد لڑائی کرنے والے سے رک جانے، اس کو قتل کر دینے کی وعید اور اس کا کلام نہ سمجھنے کی وجہ سے غلطی سے اس کو قتل کر دینے والے کے عذر کا بیان

۔ (۴۹۸۴)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ حَیْثُ قُتِلَ ابْنُ النَّوَّاحَۃِ: إِنَّ ہٰذَا وَابْنَ أُثَالٍ کَانَا أَتَیَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَسُولَیْنِ لمُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابِ، فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَتَشْہَدَانِ أَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ۔)) قَالَا: نَشْہَدُ أَنَّ مُسَیْلِمَۃَ رَسُولُ اللّٰہِ، فَقَالَ: ((لَوْ کُنْتُ قَاتِلًا رَسُولًا لَضَرَبْتُ أَعْنَاقَکُمَا۔)) قَالَ: فَجَرَتْ سُنَّۃً أَنْ لَا یُقْتَلَ الرَّسُولُ، فَأَمَّا ابْنُ أُثَالٍ فَکَفَانَاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، وَأَمَّا ہٰذَا فَلَمْ یَزَلْ ذٰلِکَ فِیہِ حَتّٰی أَمْکَنَ اللّٰہُ مِنْہُ الْآنَ۔ (مسند أحمد: ۳۷۰۸)

۔ (دوسری سند) جب ابن نواحہ کو قتل کیا گیا تو سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا؛ یہ اور ابن اثال دونوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، یہ دونوں مسیلمہ کذاب کے قاصد تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ انھوں نے کہا: ہم تو یہ شہادت دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں نے کسی قاصد کو قتل کرنا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردنیں قلم کر دیتا۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان سے یہ طریقہ نافذ ہو گیا کہ قاصد کو قتل نہیںکیا جائے گا، رہا مسئلہ ابن اثال کا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے کفایت کیا ہے اور یہ آدمی، یہ اسی نظرے میں لگا رہا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اب مجھے قدرت دی (اور میں نے اس کو قتل کر دیا)۔
Haidth Number: 4984
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۸۴) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

Not Available