Blog
Books
Search Hadith

اسلام کی معرفت ہو جانے کے بعد لڑائی کرنے والے سے رک جانے، اس کو قتل کر دینے کی وعید اور اس کا کلام نہ سمجھنے کی وجہ سے غلطی سے اس کو قتل کر دینے والے کے عذر کا بیان

۔ (۴۹۸۵)۔ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ لِابْنِ النَّوَّاحَۃِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَوْلَا أَنَّکَ رَسُولٌ لَقَتَلْتُکَ۔)) فَأَمَّا الْیَوْمَ فَلَسْتَ بِرَسُولٍ یَا خَرَشَۃُ قُمْ فَاضْرِبْ عُنُقَہُ۔ قَالَ: فَقَامَ إِلَیْہِ فَضَرَبَ عُنُقَہُ۔ (مسند أحمد: ۳۶۴۲)

۔ حارثہ بن مضرب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابن نواحہ سے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اگر تو قاصد نہ ہوتا تو میں تجھے قتل کر دیتا۔ آج تو قاصد نہیں ہے، خرشہ! اٹھو اور اس کا سر قلم کر دو۔ پس وہ اٹھے اور اس کو قتل کر دیا۔
Haidth Number: 4985
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۸۵) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۷۶۲(انظر: ۳۶۴۲)

Wazahat

فوائد:… ابو داود میں اس حدیث کا متن یوں ہے: حارثہ بن مضرب نے کہا: میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میری کسی عربی سے کوئی عداوت نہیں ہے، لیکن میں بنو حنیفہ مسجد کے پاس سے گزرا ہوں، وہ لوگ مسیلمہ کذاب پر ایمان لا رہے تھے، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بلایا، پس ان کو لایا گیا، انھوں نے ابن نواحہ کے علاوہ سب سے توبہ کروائی اور اس کے بارے میں فرمایا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرے بارے میں فرمایا تھا: اگر تو قاصد نہ ہو تو میں تجھے قتل کروا دیتا۔ لیکن آج تو قاصد نہیں ہے، پھر قرظہ بن کعب کو حکم دیا، پس اس نے اس کو بازار میں قتل کر دیا اور کہا: جو ابن نواحہ کو مقتول دیکھنا چاہے تو وہ یہ بازار میں قتل کی حالت میں پڑا ہوا ہے۔