Blog
Books
Search Hadith

اسلام کی معرفت ہو جانے کے بعد لڑائی کرنے والے سے رک جانے، اس کو قتل کر دینے کی وعید اور اس کا کلام نہ سمجھنے کی وجہ سے غلطی سے اس کو قتل کر دینے والے کے عذر کا بیان

۔ (۴۹۸۷)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّہُ صَحِبَ قَوْمًا مِنَ الْمُشْرِکِینَ، فَوَجَدَ مِنْہُمْ غَفْلَۃً، فَقَتَلَہُمْ وَأَخَذَ أَمْوَالَہُمْ، فَجَائَ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَأَبٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَقْبَلَہَا۔ (مسند أحمد: ۱۸۳۳۴)

۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ مشرکوں کی ایک قوم کے ساتھی بنے، لیکن جب انھوں نے ان کو غافل پایا تو ان سب کو قتل کر دیا اور ان کا مال لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگئے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مال قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
Haidth Number: 4987
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۹۸۷) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ النسائی فی الکبری : ۸۷۳۳، والطبرانی فی الکبیر : ۲۰/ ۱۰۷۶ (انظر: ۱۸۱۵۳)

Wazahat

فوائد:… مشرکوں کو قتل کرنے کی جتنی صورتیں ہیں، یہ صورت ان میں سے نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں امانت اور عہد کی پاسداری کا تقاضا یہ تھا کہ ان کو قتل نہ کیا جائے، کیونکہ انھوں نے مغیرہ پر اعتماد واعتبار کیا ہوا تھا۔