Blog
Books
Search Hadith

قضائے حاجت کے دوران سلام کا جواب دینے یا اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہنے کی کراہیت کا بیان

۔ (۵۰۰)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاہِبِ أَنَّ رَجُلًا سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وقَدْ بَالَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی قَالَ بِیَدِہِ اِلَی الْحَائِطِ، یَعْنِیْ أَنَّہُ تَیَمَّمَ۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰۵)

سیدنا عبد اللہ بن حنظلہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ٔکریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو سلام کہا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پیشاب کر چکے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے اس وقت تک اس کا جواب نہیں دیا، یہاںتک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دیوار پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا۔ (پھر سلام کا جواب دیا)
Haidth Number: 500
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۰) تخریج: صحیح لغیرہ (انظر: ۲۱۹۵۹)

Wazahat

فوائد:…اس باب میں مذکورہ اور اس موضوع کی دیگر احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کوئی آدمی قضائے حاجت کر رہا ہو تو اس وقت اس کو سلام نہیں کہنا چاہیے، وگرنہ وہ جواب کا مستحق نہیں ہو گا، پچھلے باب کے آخر میں اس کی دلیل گزر چکی ہے، وضو کے بغیر سلام کا جواب دینا اور ذکر کرنا بالاتفاق جائز ہے، البتہ استحباب اور افضلیت اس میں ہے کہ ذکر ِ الہی کے لیے وضو کا اہتمام کیا جائے۔