Blog
Books
Search Hadith

لڑائی کے وقت بھاگ جانے کی حرمت کا بیان، الا یہ کہ آدمی نے اپنی جماعت کو ملنا ہو، اگرچہ وہ جماعت دور ہو

۔ (۵۰۱۰)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا، وَأَدّٰی زَکَاۃَ مَالِہِ طَیِّبًا بِہَا نَفْسُہُ مُحْتَسِبًا، وَسَمِعَ وَأَطَاعَ فَلَہُ الْجَنَّۃُ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَخَمْسٌ لَیْسَ لَہُنَّ کَفَّارَۃٌ، الشِّرْکُ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَیْرِ حَقٍّ، أَوْ بَہْتُ مُؤْمِنٍ، أَوْ الْفِرَارُ یَوْمَ الزَّحْفِ، أَوْ یَمِینٌ صَابِرَۃٌ، یَقْتَطِعُ بِہَا مَالًا بِغَیْرِ حَقٍّ۔)) (مسند أحمد: ۸۷۲۲)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ اس نے اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو، دل کی خوشی کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے زکوۃ ادا کی ہو اور امام کی بات سنی ہو اور اس کی اطاعت کی ہو تو اس کے لیے جنت ہو گی، یا وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ پانچ گناہ ہیں، ان کا کوئی کفارہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق جان کو قتل کرنا، مؤمن پر تہمت لگانا، لڑائی والے دن بھاگ جانا اور جھوٹی قسم، جس کے ذریعے وہ ناحق مال حاصل کرتا ہے۔
Haidth Number: 5010
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۱۰) تخریج: اسنادہ ضعیف، المتوکل او ابو المتوکل مختلف فی اسمہ ، وھو مجھول، أخرجہ البیھقی فی الشعب : ۴۹۲۸ (انظر: ۸۷۳۷)

Wazahat

فوائد:… جمہور سلف صالحین کے مسلک کے مطابق زندگی میں توبہ اور ندامت کی وجہ سے ہر قسم کا گناہ معاف ہو جاتا، البتہ حقوق العباد کے سلسلے میں متعلقہ آدمی کو اس کا حق ادا کرنا یا معاف کر وا لینا ضروری ہے، اور موت کے بعد شرک کے علاوہ ہر گناہ قابل معافی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ جرم کی نوعیت کے مطابق عارضی طور پر کسی قسم کا عذاب دیا جائے، مثلا قبر میں عذاب، میدانِ حشر میں عذاب، جہنم میں عذاب۔