Blog
Books
Search Hadith

لشکر کے بعض افراد کو اس بنا پر زائد حصہ دینے کا بیان کہ انھوں نے لڑائی لڑی یا مشکلات کو برداشت کیا

۔ (۵۰۵۶)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَدْ شَفَانِی اللّٰہُ مِنْ الْمُشْرِکِینَ، فَہَبْ لِی ہَذَا السَّیْفَ، قَالَ: ((إِنَّ ہٰذَا السَّیْفَ لَیْسَ لَکَ وَلَا لِی ضَعْہُ۔)) قَالَ: فَوَضَعْتُہُ ثُمَّ رَجَعْتُ، قُلْتُ: عَسٰی أَنْ یُعْطٰی ہٰذَا السَّیْفَ الْیَوْمَ مَنْ لَمْ یُبْلِ بَلَائِی، قَالَ: إِذَا رَجُلٌ یَدْعُونِی مِنْ وَرَائِی، قَالَ: قُلْتُ: قَدْ أُنْزِلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: ((کُنْتَ سَأَلْتَنِی السَّیْفَ وَلَیْسَ ہُوَ لِی وَإِنَّہُ قَدْ وُہِبَ لِی فَہُوَ لَکَ۔)) قَالَ: وَأُنْزِلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {یَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُولِ} (مسند أحمد: ۱۵۳۸)

۔ سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ رسول! تحقیق اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکوں سے شفا دے دی ہے، پس آپ یہ تلوار مجھے ہبہ کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تلوار میری ہے نہ تیری، سو اس کو یہیں رکھ دے۔ پس میں نے اس کو رکھ دیا، پھر واپس لوٹ گیا اور میں نے کہا: ممکن ہے کہ یہ تلوار ایسے بندے کو دے دی جائے، جو میری طرح کی بہادری کا مظاہرہ نہ کر سکے، اتنے میں ایک آدمی نے میرے پیچھے سے مجھے بلایا ، میں نے کہا: لگتا ہے کہ میرے بارے میں کوئی خاص حکم اترا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے مجھ سے اس تلوار کا سوال کیا تھا، جبکہ یہ میری نہیں تھی، اب یہ مجھے ہبہ کر دی گئی ہے، لہذا اب یہ تیری ہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی : لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں، پس کہہ دیجئے کہ انفال، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔
Haidth Number: 5056
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۵۶) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۲۷۴۰، والترمذی: ۳۰۷۹(انظر: ۱۵۳۸)

Wazahat

فوائد:… حکمران کو یہ حق حاصل ہے کہ بعض مجاہدین کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ان کو دوسرے مجاہدین سے زائد حصہ دے دے۔