Blog
Books
Search Hadith

لشکر کے سریہ کو زائد حصہ دینے اور پھر ان دونوں کو غنیمت میں شریک کرنے کا بیان

۔ (۵۰۶۰)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَغَارَ فِی أَرْضِ الْعَدُوِّ نَفَّلَ الرُّبُعَ، وَإِذَا أَقْبَلَ رَاجِعًا وَکَلَّ النَّاسُ نَفَلَ الثُّلُثَ، وَکَانَ یَکْرَہُ الْأَنْفَالَ، وَیَقُولُ: ((لِیَرُدَّ قَوِیُّ الْمُؤْمِنِینَ عَلٰی ضَعِیفِہِم۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۴۲)

۔ سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دشمن کی زمین میں حملے کے لیے جا رہے ہوتے تھے تو ایک چوتھائی حصہ زائد دیتے اور جب لوٹ رہے ہوتے تھے، اور لوگ تھکے ہوئے ہوتے تو ایک تہائی حصہ زائد دیتے، دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زائد حصوں کو ناپسند کرتے اور فرماتے: چاہیے کہ قوی مؤمن، کمزوروں پر لوٹا دے۔
Haidth Number: 5060
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۶۰) تخریج: حسن لغیرہ (انظر: ۲۲۷۶۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ مجاہدین کو زائد حصے کی حرص نہیں ہونی چاہیے اور اس معاملے میں ان کو ایثار کی راہ اختیار کرنی چاہیے تاکہ کمزور جنگجوؤں کو بھی قوی مجاہدین کی طرح حصہ مل سکے۔ نیز اس حدیث کا یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجاہدین کو ان کے زائد جہاد اور محنت کی وجہ سے زائد حصے تو دیتے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تمنا یہ تھی کہ وہ لشکر ِ اسلام کے تمام افراد کو ترجیح دیتے ہوئے وصول نہ کریں، تاکہ سب کو برابر حصہ مل سکے۔