Blog
Books
Search Hadith

مالِ فے کے مصرف کا بیان

۔ (۵۰۶۴)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَتْ أَمْوَالُ بَنِی النَّضِیرِ مِمَّا أَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُولِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِمَّا لَمْ یُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَیْہِ بِخَیْلٍ وَلَا رِکَابٍ، فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَالِصَۃً، وَکَانَ یُنْفِقُ عَلٰی أَہْلِہِ مِنْہَا نَفَقَۃَ سَنَۃٍ، (وَفِیْ لَفْظٍ: قُوْتَ سَنَۃٍ) وَمَا بَقِیَ جَعَلَہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَََََّ۔ (مسند أحمد: ۱۷۱)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بنو نضیر کے مال وہ تھے، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو بطورِ مالِ فے دیئے تھے، مسلمانوں نے اس مال کو حاصل کرنے کے لیے گھوڑوں اور سواریوں کو نہیں دوڑایا تھا، پس یہ مال خالص رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے تھا (اور اپنی مرضی کے مطابق اس میں تصرف کر سکتے تھے)، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اہل و عیال کے لیے ایک سال کا دانہ پانی رکھ لیتے اور اس سے جو بچ جاتا، اس کو اللہ کی راہ میں تیاری کرتے ہوئے گھوڑوں اور اسلحہ پر خرچ کر دیتے۔
Haidth Number: 5064
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۶۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۹۰۴، ۴۸۸۵، ومسلم: ۱۷۵۷(انظر: ۱۷۱)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ذات، اپنے رشتہ داروں اور یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے جیسے مناسب سمجھتے، مالِ فے میں تصرف کرتے تھے، اس مال کی تقسیم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرضی پر موقوف تھی، اس میں کسی کا کوئی مخصوص حق نہیں ہوتا۔