Blog
Books
Search Hadith

مالِ فے کے مصرف کا بیان

۔ (۵۰۶۵)۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ: کَانَ عُمَرُ یَحْلِفُ عَلَی أَیْمَانٍ ثَلَاثٍ یَقُولُ: وَاللّٰہِ! مَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِہٰذَا الْمَالِ مِنْ أَحَدٍ، وَمَا أَنَا بِأَحَقَّ بِہِ مِنْ أَحَدٍ، وَاللّٰہِ مَا مِنْ الْمُسْلِمِینَ أَحَدٌ إِلَّا وَلَہُ فِی ہَذَا الْمَالِ نَصِیبٌ إِلَّا عَبْدًا مَمْلُوکًا، وَلٰکِنَّا عَلَی مَنَازِلِنَا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَقَسْمِنَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُہُ فِی الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَقَدَمُہُ فِی الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَغَنَاؤُہُ فِی الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُہُ، وَ وَاللّٰہِ! لَئِنْ بَقِیتُ لَہُمْ لَیَأْتِیَنَّ الرَّاعِیَ بِجَبَلِ صَنْعَائَ حَظُّہُ مِنْ ہٰذَا الْمَالِ، وَہُوَ یَرْعٰی مَکَانَہُ۔ (مسند أحمد: ۲۹۲)

۔ مالک بن اوس بن حدثان سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تین امور پر قسمیں اٹھاتے اور کہتے تھے: اللہ کی قسم! کوئی ایک کسی دوسرے سے اس مالِ فے کا زیادہ مستحق نہیں ہے اور میں بھی کسی سے زیادہ اس کا حق نہیں رکھتا، اللہ کی قسم ہے، ہر مسلمان کا اس مال میں حصہ ہے، ما سوائے غلام کے، ہاں کتاب اللہ کی تفصیل اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تقسیم کے مطابق ہمارے مرتبے مختلف ہے، مثلا: ایک آدمی اور اس کا اسلام میں آزمایا جانا ہے، ایک آدمی اور اس کا اسلام کی طرف سبقت کرنا ہے، ایک آدمی اور اس کا غنی ہونا ہے اور ایک آدمی اور اس کی حاجتمندی ہے، اللہ کی قسم ہے، اگر میں زندہ رہا تو صنعاء کے پہاڑ میں بکریاں چرانے والے تک اس کا حصہ پہنچ جائے گا، جبکہ وہ اسی جگہ پر بکریاں چرا رہا ہو گا۔
Haidth Number: 5065
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۶۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، محمد بن اسحاق مدلس، وقد عنعن، ومحمد بن میسر الصاغانی ضعیف، لکنہ تُوبِع، أخرجہ أبوداود: ۲۹۵۰(انظر: ۲۹۲)

Wazahat

فوائد:… آدمی اور اس کا اسلام میں آزمایا جانا …۔ اس سے مراد یہ ہے کہ صحابۂ کرام کو ان کی نیکیوں اور ان کی اسلام میں سبقت یا قدامت کو دیکھ کر ان کو مال فئے میں سے حصہ دیا جائے گا۔ آخری جملے کا مفہوم یہ ہے کہ حقدار کو اس کا حق پہنچے گا، اگرچہ وہ یمن میں صنعاء کے پہاڑ میں بکریاں چرا رہا ہو۔