Blog
Books
Search Hadith

مالِ فے کے مصرف کا بیان

۔ (۵۰۶۷)۔ عن جَابِر بن عبد اللہ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ جَائَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ لَقَدْ أَعْطَیْتُکَ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا وَہٰکَذَا۔)) قَالَ: فَلَمَّا جَائَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ أَبُو بَکْرٍ: مَنْ کَانَ لَہُ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَیْنٌ أَوْ عِدَۃٌ فَلْیَأْتِنِی، قَالَ: فَجِئْتُ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ قَدْ جَائَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ لَأَعْطَیْتُکَ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا ثَلَاثًا۔)) قَالَ: فَخُذْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ، قَالَ بَعْضُ مَنْ سَمِعَہُ: فَوَجَدْتُہَا خَمْسَ مِائَۃٍ فَأَخَذْتُ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی، ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی، ثُمَّ أَتَیْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَلَمْ یُعْطِنِی، فَقُلْتُ: إِمَّا أَنْ تُعْطِیَنِی، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّی، قَالَ: أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّی وَأَیُّ دَائٍ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ، مَا سَأَلْتَنِی مَرَّۃً إِلَّا وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أُعْطِیَکَ۔ (مسند أحمد: ۱۴۳۵۲)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بحرین کا مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا اور دوں گا۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد بحرین کا مال آیا تو سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جس آدمی کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر قرض ہو یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی سے وعدہ کیا ہو تو وہ میرے پاس آ جائے، پس میں ان کے پاس آیا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا دوں گا۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو لے لے، پس میں نے لے لیا اور اس حصے کو پانچ سو درہم پایا، پھر جب میں ان کے پاس آیا تو انھو ںنے مجھے کچھ نہ دیا، پھر آیا تو کچھ نہ دیا، پھر جب تیسری بار آیا اور انھوں نے کچھ نہ دیا تو میں نے کہا: آپ یا تو مجھے دیں یا پھر بخل کرتے ہوئے مجھے منع کر دیں، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تو کہتا ہے کہ میں بخل کرتا ہوں، بھلا بخل سے بڑی بیماری کون سی ہو سکتی ہے، جب بھی تو نے مجھ سے سوال کیا تو میں نے تجھے دینے کا ارادہ کیا تھا، (لیکن دوسرے لوگوں کو زیادہ ضرورت مند پا کر ان کو دے دیا۔)
Haidth Number: 5067
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۶۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۵۹۸، ۳۱۳۷، ومسلم: ۲۳۱۴(انظر: ۱۴۳۰۱)

Wazahat

فوائد:… بعد میں جب بھی بحرین سے مال آتا تو سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچ جاتے اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے وعدہ بھی کر رکھا ہوتا تھا، لیکن سیدنا صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کسی اور کو زیادہ محتاج سمجھ کر اس کو دے دیتے تھے، جبکہ حکمران کو اس مال کی تقسیم میںرد و بدل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔